پاکستان کے صوبہ پنجاب میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر ایک ہفتے کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاؤن پر جزوی عمل درآمد ہو رہا ہے، جبکہ مکمل لاک ڈاؤن کروانے کے لیے پولیس مارکیٹوں میں گشت کرتی دکھائی دیتی ہے۔
لاہور پولیس کے ترجمان مطابق شہر میں لاک ڈاؤن پر مکمل عمل درآمد کروایا جا رہا ہے۔ تاہم اچانک فیصلے کی وجہ ابھی لوگ تزبذب کا شکار ہیں۔
دوسری طرف تاجروں نے حکومتی لاک ڈاؤن کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے منگل کو کاروبار کھولنے کا اعلان کیا تھا، تاہم لاہور کی لبرٹی مارکیٹ، شادمان، ہال روڈ، تمام شاپنگ مالز اور بڑی مارکیٹوں میں کافی حد تک لاک ڈاؤن پر عمل ہوتا نظر آیا، اور ان علاقوں میں تاجروں نے دکانیں نہیں کھولیں۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں آٹھ روز کے لیے ’سخت لاک ڈاؤن‘Node ID: 494986
-
بے روزگار پاکستانی عید بیرون ملک منانے پر مجبورNode ID: 495081
-
سونے کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی پر کیا اثر پڑے گے؟Node ID: 495201
البتہ انارکلی، اعظم کلاتھ مارکیٹ اور شاہ عالمی میں تاجر تنظیموں نے دکانیں کھولنے کی کوشش کی تو پولیس نے دکانیں بند کروا دیں، اس کے باوجود کئی دکانیں کھلی نظر آئیں۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی کم و بیش یہی صورت حال نظر آئی۔ گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد، حافظ آباد اور سرگودھا سمیت کئی بڑے شہروں میں تاجروں نے دکانیں کھولے رکھنے کا اعلان کیا۔ البتہ جہاں جہاں تاجروں کی تعداد زیادہ تھی وہاں دکانیں کھلی رہیں، جبکہ دیگرعلاقوں میں پولیس نے مکمل شٹر ڈاون کروایا۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر نعیم میر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکومت تاجروں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔ ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے کہ عید تک کم از کم دکانیں کھلی رہنے دی جائیں، اس کے بعد بے شک ایک مخصوص وقت کے لیے لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔ اگر حکومت نے ہمارا مطالبہ نہ مانا تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے۔‘
تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ جب کورونا کیسز میں کمی واقع ہو رہی ہے تو حکومت کو لاک ڈاؤن کی سوجھ گئی ہے۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ صوبے کی تمام ضلعی انتظامیہ تاجروں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے اور بڑی حد تک لاک ڈاؤن کے حکم پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
