عازمین حج کے قافلے طواف قدوم اور سعی ادا کرنے کے بعد منی پہنچ گئے۔
حرم مکی شریف میں حفاظتی تدابیر کے لیے مطاف اور مسعی میں نشانات ثبت کیے ہوئے تھے جن کی پابندی کرتے ہوئے عازمین نے طواف اور سعی کی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث حرم مکی شریف گزشتہ مارچ سے عام زائرین کے لیے بند ہے جبکہ طواف معطل ہے۔
آج عازمین کو سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے طواف کرتے دیکھ کر دنیا بھر کے مسلمانوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
طواف اور سعی کے دوران ہر 50 عازم کے لیے ایک گائیڈ مقرر کیا گیا تھا جو رہنمائی ہدایات کی پابندی کو یقینی بناتا رہا۔
بعد ازاں انتظامیہ نے عازمین کو خصوصی بسوں کے ذریعہ منی منتقل کیا ہے۔
اس سے پہلے مکہ مکرمہ سے عازمین حج کے قافلے بدھ کو علی الصبح طائف کے میقات قرن منازل روانہ ہوئے جہاں حج کا احرام باندھ کر لبیک کا ترانہ بلند کرتے ہوئے وہ مکہ مکرمہ واپس آئے۔
حرم مکی شریف میں طواف قدوم ادا کرنے کے بعد عازمین کے قافلے گروپ کی شکل میں منی کے لیے روانہ ہوئے۔
اس سال فریضہ حج ادا کرنے والوں کا تعلق 160 ملکوں سے ہے ان میں 70 فیصد غیر ملکی ہیں۔
منیٰ جہاں ہر سال خیموں کا شہر آباد ہوتا ہے، اس سال محدود حج کے باعث اس کا ایک حصہ آباد ہوگا۔
عازمین حج کے قافلے آج بدھ 8 ذی الحجہ کو منی میں یوم الترویہ گزاریں گے جہاں انہیں سنت کے مطابق پانچ وقت کی نمازیں، ظہر، عصر، مغرب، عشا اور جمعرات کی فجر ادا کرنی ہوگی۔
بعد ازاں جمعرات 9 ذی الحجہ کو عازمین میدان عرفات پہنچ کر حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سال حج کرنے والوں کو 5 دن مکہ مکرمہ کے ایک ہوٹل میں آئسولیٹ کیا گیا تھا تاکہ کورونا وبا سے محفوظ رہیں۔
عازمین حج کا کارواں سیکیورٹی فورس کے دستوں، میڈیکل ٹیموں، موبائل ہسپتال اور تمام متعلقہ اداروں کے نمائندہ اہلکاروں کے حصار میں مکہ سے طائف کے قرن منازل میقات پہنچا تھا۔ حج کرنے والوں کی بسیں پچاس فیصد گنجائش کے ساتھ ہی استعمال کی گئیں۔
پاکستان اور انڈیا کے مقیم غیر ملکی بھی حج کی سعادت حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ سعودی عرب سے 30 فیصد عازمین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں دو زمروں کے شہری شامل ہیں ایک تو وہ ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کا فرنٹ پر علاج کرتے ہوئے وائرس کا شکار ہوگئے تھے اور صحت یاب ہوچکے ہیں دوسرا زمرہ ان سعودیوں کا ہے جو لاک ڈاؤن کے زمانے میں مملکت بھر میں سخت ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔
عازمین حج 8 اور 9 ذی الحجہ کی درمیانی رات منیٰ میں گزاریں گے پھر 10، 11 اور 12 ذی الحجہ اور ان کی راتیں ٰمنی میں رہیں گے۔
شرعی رخصت پر عمل کرنے والے 12 ذی الحجہ کو ٰمنی کو الوداع کہہ دیں گے جبکہ دیگر 13 ذی الحجہ کی رات ٰمنی ہی میں بسر کریں گے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ٰمنی عربی زبان کا لفظ ہے۔ عرب ایسی جگہ کو جہاں لوگ جمع ہوتے ہوں ’منیٰ‘ کہتے ہیں کیونکہ حجاج مقامات حج میں سب سے زیادہ قیام یہیں کرتے ہیں، اس تناظر میں اسے منیٰ کہا جاتا ہے۔
منیٰ تاریخی اور مذہبی مقام ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کی قربانی سے روکنے اور وسوسے ڈالنے پر شیطان کو کنکریاں ماری تھیں۔ یہیں وہ جگہ واقع ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ مینڈھے کی قربانی دی تھی۔
منیٰ، مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان حدود حرم میں واقع ہے۔ یہ مسجد الحرام سے شمال مشرق سے 7 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ منیٰ شمال اور جنوب دو جہتوں سے پہاڑوں میں محصور ہے۔ یہ بستی صرف حج کے ایام میں آباد ہوتی ہے۔ مکہ کی طرف سے اس کی سرحد جمرہ عقبہ اور مزدلفہ کی جانب سے اس کی سرحد وادی المحسر میں واقع ہے۔
یہاں مسجد خیف اور مسجد البیعہ واقع ہے۔ مکہ سے مدینہ ہجرت سے قبل یثرب کے باشندوں کے ساتھ تاریخ ساز معاہدہ اسی جگہ ہوا تھا۔
یہاں تین جمرات ہیں، جنہیں عوامی زبان میں شیطان کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کو یہ بتا چکے ہیں کہ تمام کوششوں کا محور حج کرنے اور کرانے والوں کی صحت و سلامتی ہے۔ حج میں شامل غیر ملکیوں کی عمریں بیس سے پچاس سال کے درمیان ہیں۔ انہیں مکہ مکرمہ آنے سے قبل 7 دن تک ہاؤس آئسولیشن کا پابند بنایا گیا تھا جبکہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر تمام حج کرنے اور کرانے والوں کا کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا۔