حج کی یادیں عظیم سرمایہ ہیں، رضاکاروں اور سکاوٹس کے جذبات
حج کی یادیں عظیم سرمایہ ہیں، رضاکاروں اور سکاوٹس کے جذبات
منگل 28 جولائی 2020 15:44
حجاج کی خدمت کے انمول واقعات ناقابل فراموش ہیں (فوٹو واس)
کورونا وائرس نے دنیا بھر میں ان گنت واقعات اور سرگرمیوں کو التواء یا منسوخ کرنے پر مجبور کردیا ہے، ان فیصلوں سے بہت سارے افراد کو شدید مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ہزاروں مسلمان جو کئی سال کی بچت اور منصوبہ بندی کے بعد زندگی میں ایک مرتبہ حج کی سعادت کے خواہش مند ہوتے ہیں وہ سال 2020 میں حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ نے جون 2020 میں اعلان کیا تھا کورونا وائرس کے پھیلاو کو انتہائی محدود کرنے اور دنیا بھر کےعوام کی صحت کو محفوظ رکھنے کے پیش نظر اس سال عازمین حج کی تعداد کو انتہائی محدود کیا جائے گا۔
گذشتہ برسوں میں 20 تا 25 لاکھ حجاج کرام اس مبارک اسلامی رکن کی ادائیگی کے لیے حاضر ہوتے رہے ہیں۔
اس سال صرف سعودی عرب میں مقیم افراد کو ہی خصوصی ہدایات کے مطابق حج کی اجازت دی گئی ہے۔ ان میں سے 70 فیصد غیر ملکی اور 30 فیصد سعودی شہری ہوں گے۔
سعودی عرب میں بہت سے خوش قسمت ایسے بھی موجود ہیں جو گذشتہ برسوں میں بارہا حج کی سعادت حاصل کر چکے ہیں مگر اس سال خصوصی ہدایات کے باعث حج کرنے سے قاصر رہیں گے۔
سعودی مصنف وفا شاہین جو قرآن مجید کی سائنسی تفسیر میں ماسٹر ڈگری رکھتی ہیں۔ انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے جذبات اور تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا "مجھے اپنی زندگی میں 22 مرتبہ حج کرنے کا موقع ملا جس پر بہت خوشی ہے اور میں اسے ایک عظیم تحفہ محسوس کرتی ہوں، میں اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے"
انہوں نے کہا کہ رواں سال حج کی سعادت نہ ملنے پر میں بالکل پریشان نہیں ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ اس قیمتی اور روحانی وقت سے فائدہ اٹھانے کے اور بہت سارے راستے موجود ہیں۔اللہ تعالی کی رضا کے لیے عبادت اور نیک کام کہیں بھی انجام دیا جا سکتا ہے۔
وفا شاہین نے مزید کہا کہ عازمین کی تعداد کو محدود رکھنا ایک احتیاط ہے اور لوگوں کی صحت کے تحفظ کے لئےحکومت کی جانب سے یہ اقدام خوش آئند ہے۔
کیمیکل انجینئر سعودی شہری عبدالرحمان عبدالخالق نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گذشتہ 10 برس سے حجاج کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی دلچسپ اور سکون دینے والے خدمت ایک عبادت ہے۔ جس کے وہ ہر سال منتظر رہتے ہیں۔
عبدالرحمان نے مزید کہا "میں تصور بھی نہیں کرسکتا کہ حج کاموسم گزر جائے گا اور میں وہاں خدمت کے لیے موجود نہ ہوں مگر رواں سال حج کے لیے صحت کا بڑا چیلنج ہے اور ہم آئندہ حج سیزن کے لیے اس سے بہت کچھ سیکھیں گے۔"
حجاج کی صحت کی دیکھ بھال میں خدمات انجام دینے والی آفنان السلیمی نےگذشتہ حج سیزن میں رضاکار آرگنائزر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔
آفنان کا کہنا ہے کہ انہیں اس مرتبہ حج کے دوران خدمات میں حصہ نہ لینے پر افسوس ہے مگر میں گذشتہ 6 مرتبہ حج کے دوران خدمات انجام دینے پر اللہ تعالی کی شکرگزار ہوں۔
نگرانی یا معاونت کے طور پر کی گئی خدمات کے صلے میں متاثر کن کارکردگی اور کامیابیوں پر مجھے متعدد سرٹیفکیٹ ملنے پر بہت خوشی ہے۔ حجاج کی خدمات میں حصہ لینے نے مجھے بہت کچھ سکھایا ہے اور میں اپنی دانشمندانہ حکومت کے فیصلوں پر ان کی شکرگزار ہوں۔
رواں حج سیزن میں سعودی سکاوٹس کی خدمات بھی حاصل نہیں کی گئیں جس کے باعث خدمات کے جذبے سے سرشار چار ہزار سے زائد سکاوٹس اس مرتبہ مشاعر مقدسہ میں نظر نہیں آئیں گے۔
انتہائی سینئر سعودی سکاوٹس مبارک الدوسری نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 40 سے زائد مرتبہ حجاج کی خدمت اور رہنمائی کرتا رہا ہوں اورمیں نے خود بھی سات مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی ہےجس پر میں اللہ تعالی کی خاص مہربانیوں پر شکر گزار ہوں۔
انہوں نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب ہم حج کے دوران کسی گمشدہ حاجیوں کی خدمت اور رہنمائی کرتے ہیں تو یہ ایک ناقابل بیان خوشی کا احساس ہے جسے ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔
سکاوٹ مبارک الدوسری نے مزید بتایا " گمشدہ حاجی کو منزل تک پہنچانے کے بعد اس کی مسکراہٹ دیکھنا یا ایسے بچے جو اپنے والدین سے بچھڑ جاتے ہیں انہیں والدین تک پہنچانا یا کوئی ایسا بیمار حاجی جس کے لیے ہماری ٹیم نے حیرت انگیز طور پر خدمت انجام دی یہ لمحے ہمارے لیے بے حد انمول ہیں۔
کورونا وائرس سے بچاو کے لیے معاشرتی فاصلہ اور احتیاطی تدابیر کے پیش نظر دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیےسعودی حکومت کی جانب سےحفاظتی اقدامات انتہائی اہم فیصلہ ہے۔
سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق سعودی عرب نے گذشتہ سال 24 لاکھ 89 ہزار 406 حجاج کی میزبان کی ۔ ان میں سے 18 لاکھ 55 ہزار 27 مہمان دنیا بھر سے حج کی سعادت حاصل کرنے آئے تھے جب کہ سعودی عرب سے گذشتہ سال 6 لاکھ 34 ہزار 379 افراد نے حج کی سعادت حاصل کی۔