تمام ریاستی اداروں نے حاجیوں کو منفرد خدمات پیش کی ہیں۔ فوٹو ایس پی اے
اس سال حج پر جانے والوں میں 70 فیصد مختلف شہریتوں سے تعلق رکھنے والے غیرملکی اور 30 فیصد سعودی شہری تھے۔ حج کرنے والے تارکین وطن نے محدود تعداد میں حج کرانے کے فیصلے پر پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے نے اس سال حج کرنے والوں کے اس حوالے سے تاثرات معلوم کیے ہیں۔
سعودی عرب کے محمد خلیل الخبیری نے کہا کہ ہر سرکاری ادارہ خصوصاً وزارت حج عازمین کی خدمت میں لگا ہوا تھا۔
’جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لے کر مکہ مکرمہ، پھر منیٰ، اس کے بعد عرفات، اس کے بعد مزدلفہ اور پھر منیٰ ہر جگہ ہمیں وی آئی پی سہو لتیں دی گئیں- آرام دہ بسوں سے مکہ مکرمہ لایا گیا- مقدس شہر کے اعلیٰ درجے کے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا- حاجیوں کے ہر گروپ کو ماہر گائیڈ مہیا کیے گئے- تمام صحت سہو لتیں فراہم کی گئیں۔‘
برکینا فاسو کے محمد حسین کا کہنا تھا کہ حج کے لیے کی گئیں سہولتیں دیکھ کر اطمینان ہوا۔
’ہماری خواہش تھی کہ میدان عرفات میں جبل رحمت پر جاکر وقوف کروں اس میں بھی تعاون کیا گیا- محدود تعداد میں حج کرانے کا فیصلہ حجاج کی صحت و سلامتی کی خاطر کیا گیا، اس کااندازہ مناسک حج کے دوران ہوا۔‘
ازبکستان کے حشنود بیگ یونس نے کہا کہ ’طواف افاضہ کے دوران مقررہ فاصلے کی پابندی حسن انتظام کی علامت تھی۔ دل کی گہرائی سے شاہ سلمان اور ولی عہد کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
ایرانی حاجی احمد عبداللہ نے کہا کہ ’سیکیورٹی فورس کے اہلکار مثالی انداز سے پیش آئے۔ ٹریفک میں سہولت اور حاجیوں کی سلامتی کا غیرمعمولی خیال رکھا گیا ہے۔‘
ملائیشیا کے محمد عامر نے کہا کہ ’حج مقامات پر ملنے والی سہولتوں سے نہایت سکون و اطمینان کے ساتھ حج کے فرائض ادا کر سکے۔ محدود حج کا فیصلہ بے حد ضروری تھا۔‘
کینیا کے سکالر ڈاکٹر سہیل محمد اقبال نے کہا کہ ’میں نے محسوس کیا ہے کہ سعودی عرب حج ہی نہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کے مسائل میں دلچسپی لیتا ہے- کورونا وبا کے ماحول میں طیبہ یونیورسٹی میں ریڈر کی حیثیت سے ملازمت دی گئی اور اب میں حج کررہا ہوں- زندگی بھر کا خواب پورا ہوگیا-‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حاجیوں کو جو سہولتیں مہیا کر رہا ہے ان پر مملکت کی تحسین نہ کرنا اور شکریہ ادا نہ کرنا غیر انسانی عمل ہوگا۔
بوسنیا کی حجن ایلسا نے کہا کہ ’حج کرکے مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے کہ بیان نہیں کرسکتی۔ کورونا کی وبا غیرمعمولی ہے اور حفاظتی انتظامات بھی غیرمعمولی ہیں۔ حج غیرمعمولی ہے اور میری خوشی کی کوئی حد نہیں وہ بھی غیرمعمولی ہے.‘
نیپال کے عطا الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالی حج مقامات کو مزید امن، استحکام اور سعودی عرب کو مزید خوشحال کر دے۔ شاندارانتظامات سے دل خوش ہو گیا۔‘
نیپال کے ایک اور حاجی علا الدین انصاری نے کہا ’مجھ سمیت تمام حاجیوں کو بہترین سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔‘
ترک حجن رنا کا کہنا ہےکہ ’وہ مملکت میں دس برس سے مقیم ہیں۔ حج پر حفاظتی انتظامات کی بدولت پانچواں رکن نہایت محفوظ طریقے سے ادا ہوا ہے۔‘
آذربائیجان کی حجن نے کہا کہ ’مملکت میں ڈاکٹر کے طور پر کام کر رہی ہوں- حج کے دوران وبا سے بچاؤ کے انتظامات مثالی رہے۔‘
جزائر قمر کے حاجی سیف الدین نے کہا کہ ’میں نے حج کی درخواست دی قبول ہوگئی پہلا حج تھا میرے شوق اور خوشی کی کوئی حد نہیں۔‘
فلسطینی حجن نہال رضوان نے کہا کہ ’تمام حج ورکرز ہمارے اشاروں پر چل رہےتھے- حج کا لطف دوبالا ہوگیا- ہر حاجی خوشی سے سرشار ہے۔‘
تائیوان کی حجن حنا ایوب نے کہا ’منفرد احساس سے سرشار ہوں۔ زیادہ خوشی اس لیے ہے کہ غیرمعمولی حج موسم میں یہ سعادت نصیب ہوئی ہے۔‘
کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں سکالر شپ پر تعلیم پانے والے یوگنڈا کے شہری عبدالرحمن سوید کا کہنا ہے کہ’ سعودی عرب نے وبا سے محفوظ حج کے لیے ہر قربانی دی- مملکت نے حج کی ادائیگی کو آسان اور وائرس سے محفوظ بنانے کے لیے وہ سب کچھ کیا جو اس کے امکان میں تھا۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق عبدالرحمن سوید نے مزید کہا کہ اس سال اسے حج کی سعادت نصیب ہوئی ہے- اس کے لیے وہ سب سے پہلے اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں اور پھر شاہ سلمان اور ولی عہد کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے کورونا وبا کے باوجود حج کا موقع نصیب ہوا۔‘
عبدالرحمن سوید نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ سے جاری وڈیو کلپ میں دعا کی کہ اللہ تعالی سعودی قائدین کی حفاظت کرے- ان کی عمریں دراز کرے اور حجاج سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی خدمت پر انہیں اچھے اجر سے نوازے-
عبدالرحمن سوید نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ ’اس سال حج انتظامات غیرمعمولی رہے۔ تمام ریاستی اداروں نے حاجیوں کو منفرد خدمات پیش کی ہیں۔‘