دیوندر بینز نے بتایا کہ اکائی بیری کے ساتھ اضافی اشیا شامل کرتے وقت احتیاط سے کام لیں اور میٹھے سے بھرپور چیزیں شامل کرنے سے پرہیز کریں۔
بڑھتی عمر کے اثرات سے بچاؤ
اکائی بیری اس لحاظ سے بھی مفید ہے کہ اس میں وٹامن اے، بی، سی اور ای کے ساتھ ساتھ خلیوں کو تقویت پہنچانے والے اینٹی آکسیڈنٹس کی بھی بہتات ہے۔
اسی طرح اس میں مختلف اقسام کی دیگر معدنیات بھی شامل ہیں جن کی بدولت جلد میں نمی برقرار رہتی ہے اور جھریاں بننے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔
اکائی کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے کے ساتھ جلد کی حفاظت کے لیے اس کے تیل سے بنی اشیا بھی اگر حاصل کر لی جائے تو دوہرا فائدہ ہو سکتا ہے۔
بیڈ کولیسٹرول میں کمی
اکائی بیری میں پلانٹ سٹیرولز شامل ہیں جو پھلوں، سبزیوں، گری دار میوے اور بیجوں میں پائے جاتے ہیں جو جسم کو کولیسٹرول سے محفوظ رکھتے ہیں۔
زیادہ وزن والے افراد کے حوالے سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جن افراد نے 30 روز تک اکائی پلپ روزانہ استعمال کیا ان کے کولیسٹرول میں کمی دیکھی گئی، بیڈ کولیسٹرول بھی کم ہوا اور خون میں شوگر کی مقدار بھی قابو میں آئی۔
ایک اور تحقیق کے مطابق اکائی کے استعمال سے خواتین میں گڈ کولیسٹرول میں اضافہ ہوا۔ اکائی بیری میں پائی جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس ذیابیطس کے مریضوں اور بلند فشار خون کے حامل افراد کے لیے بھی مفید ہے۔
دماغی استطاعت میں بہتری
2013 میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ اینٹی آکسیڈینٹس دماغ کے خلیوں کو نقصان سے بچاتے ہیں۔ اکائی بیری سے حاصل شدہ تاثیر ’بیٹا ایمی لائیڈز‘ نامی پروٹین سے بچاتی ہے۔ یہ پروٹین دماغ کی رگوں میں رکاوٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ الزائیمر کی بیماری کی وجہ بھی بنتی ہے۔
اکائی بیری کی کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو بائی پولر کے شکار افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
کینسر سے بچاؤ اور لڑائی میں مددگار
300 غذاؤں پر ہونے والی ایک تحقیق میں اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور اشیا کی فہرست میں اکائی بیری بہت نمایاں ہے کیونکہ اس کے صرف آدھے کپ میں اینٹی آکسیڈنٹس کے 75 ہزاریونٹس پائے گئے۔
ان میں اینتھکائن نامی روغن بھی ہے جس کی وجہ سے اکائی بیری کا رنگ جامنی ہوتا ہے اور یہ کینسر سے لڑنے والے خلیوں کی بھی مدد کر سکتا ہے۔
2006 میں ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ اکائی جوس کی وجہ سے سرطان سے متاثرہ 64 فیصد افراد کے خلیوں میں بہتری پیدا ہوئی۔
انہضام میں بہتری
اسی طرح فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث اکائی میں پائے جانے والے پولیفینولز کی بدولت انہضام کے عمل میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آنتوں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے اور دوست جراثیم بڑھتے ہیں جس سے پورے نظام انہضام میں بہتری آتی ہے۔ اسی طرح اکائی بیری پورے انہضام کے عمل کی صفائی میں بھی معاون ہے۔