عیدالاضحٰی کو گوشت والی عید بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس موقع پر جانوروں کی قربانی کی وجہ سے تقریبا ہر گھر میں گوشت وافر مقدار میں پکتا ہے۔
پاکستان میں چھوٹا گوشت یعنی بکرے، دنبے اور چھترے اور بڑا گوشت یعنی بیل، گائے وغیرہ کا گوشت پسند کرنے والے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
اور عید الاضحٰی ایسے لوگوں کے لیے واقعی عید ہوتی ہے کیونکہ گھر میں ان کی پسند کے مطابق ہر طرح کا گوشت پکایا جاتا ہے۔
رواں سال عید الاضحٰی چونکہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران آئی ہے تو بہت لوگ گوشت کھانے کو اپنا مدافعتی نظام مزید مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ بھی سمجھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مراکش:قربانی کے لیے’الصردی‘ دنبہ ہی کیوں؟Node ID: 495801
-
قربانی کا گوشت کیسے محفوظ رکھا جائے؟Node ID: 495821
-
گاڑی میں بیٹھے قربانی کرائیں اور گوشت لے جائیںNode ID: 495981
گوشت چھوٹا ہو یا بڑا اپنی افادیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔ لیکن کون سا گوشت کتنا فائدہ مند ہے اور یہ جسم کی کون سی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے، اس کا جواب صرف ماہرین کے پاس ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق چھوٹے گوشت یعنی مٹن کا مزاج گرم ہے۔ یہ طاقت بخش ہے، خون پیدا کرتا ہے۔ تپ دق اور کمزوری میں اس کی یخنی مفید ہے۔ ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بکرے کا گوشت سب سے زیادہ بہترہے۔ اس کا اعتدال پسند انہ استعمال جسمانی قوت اور افزائش صحت کے حوالے سے نہایت مفید ہے
دُبنے کے گوشت کے بارے میں قدیم اور جدید ماہرین صحت کی متفقہ رائے ہے کہ تمام حلال جانوروں میں سے دیر ہضم اور لحمیات کے حوالے سے لطیف ترین غذا کی حیثیت رکھتا ہے اور نہایت مقوی اور لذیذ ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2020/mutton.jpg)
ماہرین کا کہنا ہے کہ بیل کا گوشت ہمارے ہاں کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن لوگ اسے بکرے کے گوشت سے کم عذائیت کا حامل خیال کرتے ہیں جوغلط ہے۔
طبی نقطہ نگاہ سے گائے کا گوشت بکرے کے گوشت کی نسبت جسم کو زیادہ حرارت اور طاقت بخشتا ہے۔ بڑے گوشت یعنی بیف کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے۔ دیر ہضم ہے۔ محنتی اور جفاکش لوگوں کے لیے مناسب گوشت ہے۔ مگر اسے زیادہ استعمال کرنے سے کچھ امراض جیسے خارش، درد، جذام ، مسلسل بخار ہوسکتے ہیں۔ یہ سب بیماریاں اس شخص کو لاحق ہوتی ہیں جو بڑے گوشت کا عادی نہ ہو۔
غذائی ماہر حسن محمود کہتے ہیں کہ گوشت کھانے کے لیے انسان کو اپنا مزاج اور طبیعت سمجھ لینی چاہیے۔
’ایسے لوگ جو پہلے ہی مختلف قسم کی بمیاریوں مثلاً یورک ایسڈ کی زیادتی، جوڑوں میں درد، بلڈ پریشر، شوگر، دل، معدہ یا جگر وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں اس موقع پر خاص طور پر احتیاط کرنی چاہیے اور گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے یا ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر ان کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے یا ان کی بیماری شدید صورت اختیار کرسکتی ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2020/flicker.jpg)