سعودی پبلک پراسیکیوشن نے قانون تحفظ اطفال کے حوالے بعض نکات کی وضاحت کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے ٹویٹر پر بیان میں کہا کہ سعودی عرب میں بچوں نے حقوق اور ان کے تحفظ کی ضمانتیں اسلامی شریعت اور سعودی قانون کے تحت مقرر ہیں۔ کسی بھی عنوان سے بچوں کے حقوق متاثر نہیں کیے جاسکتے۔
پبلک پراسیکیوشن کے لائحہ عمل کے مطابق لاپروائی اور اذیت رسانی بچوں پر تشدد میں شمار کی جائے گی اور اسے ان کا استحصال مانا جائے گا۔
بیان میں تحفظ اطفال قانون کے لائحہ عمل میں ان صورتیں کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جو بچوں کا استحصال شمار کی جائیں گی۔
ان میں اذیت رسانی، بچوں کے ساتھ لاپروائی ، بچوں کو نگرانی کے بغیر چھوڑ دینا یا مارکیٹنگ میں ان سے فائدہ اٹھانا، اخلاق سوز ابلاغی پروگراموں میں بالواسطہ یا بلاواسطہ بچوں سے کام لینا، مجرمانہ،نامناسب سرگرمیوں میں بچوں کو شریک کرنا، بچوں کے عقائد، افکار اور ان کی سرگرمیوں کو خطرات میں ڈالنا یا معاشی طور پر ان سے فائدہ اٹھانا شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 12 برس سے کم عمر کے بچوں سے شاہراہ پر سکوٹر یا موٹر سائیکل چلوانا ، بچوں کو شاہراہ پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینا، اس حوالے سے لاپروائی برتنا، بارہ برس سے کم عمر کے بچوں کو موٹر سائیکل کرایے پر دینا بھی بچوں کا استحصال شمار کیا جائے گا اور جو لوگ انہیں کرائے پر موٹر سائیکل دیں گے وہی بچوں اور ان کی وجہ سے دوسروں کو پہنچنے والے نقصانات کے ذمہ دار ہوں گے۔