Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

65 سالہ خاتون کے ہاں ’14 ماہ میں 8 لڑکیوں کی پیدائش‘

ایک بچی کی پیدائش پر انڈین حکومت کی جانب سے 1400 روپے دیے جاتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا میں گذشتہ ہفتے کورونا وائرس اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے درمیان سیاسی اتھل پتھل کے ساتھ توہین عدالت اور فیس بک کی حکمراں جماعت کو فائدہ پہنچانے کے الزمات کی خبریں شہ سرخیوں میں نظر آئیں۔
اس دوران چند دوسری خبریں بھی تھیں جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں۔ آئیے چند ایسی ہی خبروں پر نظر ڈالتے ہیں۔
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست میں فراڈ کا ایک کیس سامنے آیا ہے جس کے مطابق ایک 65 سالہ معمر خاتون کے ہاں 14 ماہ میں آٹھ لڑکیاں پیدا ہوئیں۔
 
انڈین میڈیا میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل سائنسز میں یہ ناممکن بات ہے لیکن بہار کے مظفر پور کے مسہری بلاک میں سرکاری فنڈ غبن کرنے والوں نے اسے سچ ثابت کر دکھایا ہے۔
ہندی کے اخبار نوبھارت ٹائمز کے مطابق قومی صحت مشن کی آڑ میں بلاک کے ایجنٹس نے کاغذات میں یہ دکھایا ہے کہ ایک 65 سالہ خاتون نے 14 ماہ کے اندر آٹھ بچیوں کو جنم دیا۔
خیال رہے کہ ایک بچی کی پیدائش پر حکومت کی جانب سے 1400 روپے دیے جاتے ہیں تاکہ بچیوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ انڈیا میں زمانہ قدیم سے بچیوں کو مادر رحم میں مار ڈالنے کی شکایتیں رہی ہیں۔
مسہری بلاک کی دستاویزات میں دکھایا گیا ہے کہ ان بچیوں کی پیدائش پر رقم 65 سالہ لیلا دیوی کے بینک کھاتے میں پہنچی جہاں سے انھوں نے پیسے نکال لیے۔
اس قسم کے واقعات سامنے آنے کے بعد ضلع مجسٹریٹ کے حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی ہے اگر قومی دیہی صحت مشن کے ریکارڈ کو دیکھا جائے تو شانتی دیوی نے نو مہینوں میں پانچ بچیوں کو جنم دیا جبکہ سونیا دیوی نے پانچ مہینوں میں چار بچیوں کو جنم دیا۔
جب ان خواتین سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا تو وہ خواتین پریشان ہو گئیں اور انھوں نے کہا کہ ان کے یہاں کسی بچے کی پیدائش کو دہائیاں گزر چکی ہیں۔

لیڈی انسپکٹر نے کورونا کے مریض کی لاش کو اس وقت اٹھایا جب ان کے اپنے رشتہ داروں نے لاش لینے سے انکار کر دیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

مظفر پور کے ضلع مجسٹریٹ چندرشیکھر سنگھ نے سکیم میں گھپلے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح پر جانچ کا حکم دیا ہے۔
اب جب کلکٹر کی بات نکلی ہے تو جنوبی ہند کے کلکٹر کا بھی ذکر دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا جنھوں نے 20 سیکنڈ تک ایک خاتون انسپیکٹر کو سیلوٹ کیا۔
انڈیا میں کورونا وائرس سے مرنے والوں اور ان کے مریضوں کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لیکن گذشتہ دنوں جنوبی ریاست تمل ناڈو میں انڈیا کے یوم آزادی پر ایک عجیب واقعہ پیش آیا جس کی سوشل میڈیا پر بہت پزیرائی ہو رہی ہے۔
ضلع کلکٹر نے ایک خاتون پولیس انسپیکٹر کو اعزاز دیا اور پھر انھوں نے اس خاتون کو بھرے مجمعے میں سیلوٹ کیا۔
لیڈی انسپیکٹر مسز آلیرانی نے کورونا کے ایک مریض کی لاش کو اس وقت اٹھایا جب ان کے اپنے رشتہ داروں ان کی لاش لینے سے انکار کر دیا۔
 15 اگست کو انھیں ان کی بہادری اور خدمت خلق کے جذبے پر انعام سے نوازا گیا۔ یہ واقع تھیرو ونناملائی میں پیش آيا۔
پہلے ضلعے کلکٹر مسٹر کنداسوامی نے انھیں ایوارڈ دیا پھر انھیں ڈائس پر کھڑا رہنے کے لیے کہا اور نيچے اتر کر اسی احترام کے ساتھ انھیں سیلوٹ کیا جس کے ساتھ کچھ دیر قبل خاتون نے عہدے کی عظمت کے اعتراف میں انھیں سیلوٹ کیا تھا۔
بڑے پیمانے پر لوگوں اس خاتون اور اس ضلعے کے افسر کو سراہ رہے ہیں اور اس تقریب کی ویڈیو شیئر کی جارہی ہے۔
انڈیا میں رواں ہفتے مختلف علاقوں میں شدید بارش ہو رہی ہے اس کے نتیجے میں ایک 2400 سال پرانی حنوط شدہ لاش کو بچایا گیا ہے۔
انڈیا کے گلابی شہر جے پور میں بارش کے سبب البرٹ ہال میوزیم میں بہت سے نوادرات کو نقصان پہنچا ہے لیکن ایک صندوق میں 130 سال سے پڑی ایک ممی کو بچا لیا گيا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ حنوط شدہ لاش مصری خاتون توتو کی ہے اور یہ قدیم مصر کے شہر پانوپولیس میں دریافت ہوئی تھی جسے سنہ 1883 میں قاہرہ سے راجستھان لایا گیا تھا۔
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 322-30 قبل مسیح کی ہے۔
البرٹ میوزیم ہال برطانوی دور حکومت میں جے پور میں تیار کیا گیا تھا۔ البرٹ ہال کے دستاویزات کے مطابق یہ حنوط شدہ لاش یعنی ممی مصر میں خیم نامی دیوتا کے پوجنے والے پجاری خاندان کی توتو نامی ایک خاتون کی ہے۔
برطانیہ کے دور حکومت میں جے پور میں ایک نمائش کے لیے یہ ممی انڈیا لائی گئی تھی اور اس کے بعد سے وہ یہیں ہے۔

شیئر: