Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاحتی مقامات کے ہوٹلز سیل

پاکستان میں حکام کے مطابق خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں ہوٹل ملازمین میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد درجنوں سے زائد ہوٹل بند کر دیے گئے ہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ضلعی حکومت کے اہلکار مقبول حسین نے بتایا کہ شوگراں، ناران اور کاغان جیسے زیادہ متاثرہ علاقوں میں اتوار سے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ جن 47 ہوٹل ملازمین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے انہیں انہی ہوٹلوں میں قرنطینہ کیا گیا ہے جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ 
خیال رہے کہ پاکستان میں اتوار کو کورونا وائرس سے صرف چار ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں جو مارچ سے اب تک کی سب سے کم تعداد ہے۔
پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی سے یہ امید بھی پیدا ہوئی تھی کہ ملک سے اب یہ وبا مکمل طور پر ختم ہونے کی راہ پر ہے۔ 
پاکستان میں اب تک دو لاکھ 75 ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ فروری سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 6300 ہے۔
سیاحتی مقامات پر ہوٹل ملازمین میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں سے کئی صارفین عوام کو مورود الزام ٹھہراتے نظر آئے تو کچھ نے حکومت کے سیاحی مقامات کو کھولنے کے فیصلے پر تنقید کی۔

ملک وقاص نامی صارف نے لکھا کہ 'ابھی کچھ عرصہ پہلے تک یہ لوگ بھوک سے مر رہے تھے ابھی لاکھوں کی تعداد میں سیر کرنے گئے ہیں پتہ نہیں ان کے پاس اتنی جلدی اتنا پیسہ کہاں سے آ گیا۔'

محمد علی مغل نے لکھا کہ 'مانسہرہ کے سیاحتی مقامات ناران،شوگران، کاغان میں 28ہوٹلوں کے عملے کے47 ارکان کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ہوٹل اور ریسٹورنٹ سیل کر دیے گئے ہیں۔ لوگ بے ہنگم ہجوم کی مانند ان مقامات پر ٹوٹ پڑے تھے اب جو لوگ وہاں سے ہوکر آئے ہیں وہ ملک کے دیگر علاقوں میں کورونا پھیلانے کا سبب بنیں گے۔'

ملنگ کے نام سے ٹوئٹڑ ہینڈل نے لکھا کہ 'گلیات، ایبٹ آباد، ناران، کاغان اور دیگر تفریحی علاقوں میں کئی ہوٹل کرونا کی وجہ سے سِیل ہو چکے ہیں۔ جبکہ عوام پاگلوں کی طرح منہ اٹھائے ان علاقوں کی طرف سرپٹ دوڑ رہی ہے۔ ضروری نہیں کہ اگر حکومت پاگل پن کر رہی ہے تو آپ بھی پاگل بنیں۔ جس نے جانا ہے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر جائے۔'

شیئر: