800 سال قدیم ہزاروں نوادرات نجی گھر میں محفوظ
مکہ مکرمہ کے رہائشی حاتم عراقی کا گھر صرف ایک گھر نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا عجائب گھر ہے جس میں ہزار سے زائد نادر نمونے اکٹھے کئے گئے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون میں واضح کیا گیا ہے کہ یہاں موجود بہت سی اشیاء 800 سالہ قدیم تاریخ سے جڑی ہوئی ہیں۔
ان نوادرات میں عرب ثقافت اور یہاں کے بیشتر تاریخی شاہکار بھی موجود ہیں۔
حاتم عراقی نےعرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا "مجھے یہ نوادرات اور تاریخی اشیاء اپنے والد کی طرف سے ورثے میں ملی ہیں۔ یہ اشیاء اموی، عباسیہ اور عثمانی دور سے تعلق رکھتی ہیں جن سے مشہور تاریخی واقعات اور کہانیاں جڑی ہوئی ہیں۔"
حاتم نے بتایا کہ انہوں نے اپنا زیادہ وقت، توجہ اور مکمل کوشش مکہ مکرمہ میں اپنی رہائش گاہ میں محفوظ ان نوادرات کی دیکھ بھال کے لیے وقف کر دی ہے۔ میرے والد کی خواہش اور مرضی تھی کہ میں یہ قیمتی اثاثہ اپنے پاس رکھوں اور اسکی دیکھ بھال کروں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرے پاس یہاں قرآن پاک کے قدیم نسخے اور دیگر کتابوں کے علاوہ قدیم کرنسی، برتن، ڈاک ٹکٹ ، فوٹوز، مختلف نقشے ، رسالے ، تلواریں ، آلات موسیقی ، مختلف اوزار اور قدیم فرنیچر موجود ہے۔
اس کے علاوہ ان اشیاء میں خاص طور پر مختلف تقریبات میں سجاوٹ کے نایاب کپڑے اور دستکاری کے نمونے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک سے بھی نوادرات اور نمونے حاصل کئے ہیں جو ان کے اس نایاب گھر کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
یہ شاہکار ابتدائی دور سے لے کر جدید سعودی عرب کے عروج تک جزیرہ عرب کی داستان بیان کرتے ہیں۔
عراقی نے بتایا کہ یہ نایاب ورثہ ہے، میں ایسی اشیاء جمع کرنے میں دلچسپی لینا چیلنج سمجھا جاتا تھا، خاص طور پر ان چیزوں کی ثقافتی اہمیت اور بہت زبردست شناخت تھی۔
مکہ مکرمہ میں زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والے زیورات انمول خزانہ ہے جس کے ساتھ ان کے والد کی یادیں اور واقعات جڑے ہوئے ہیں۔ وہ ان اشیاء کو عقیدت کے ساتھ محفوظ رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حاتم نے بتایا کہ میرے والد فیصل عراقی مکہ مکرمہ میں نوادرات جمع کرنے اور اسے ورثہ کے طور پر سنبھال کر رکھنے کے سبب مشہور تھے۔
انہوں نے دنیا بھر سے ان نادر اشیاء کو ایک چھت تلےاکٹھا کرنے میں اپنی زندگی کے 50 سال گزار دیئے۔
حاتم عراقی نے اس موقع پر اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ یہ نجی عجائب گھر اس قابل ہو جائے کہ سعودی عرب کا ثقافتی مرکز بنے اور بین الاقوامی طور پر اس کی شناخت ہو اور ایک نسل سے دوسری نسل کی جانب رغبت کا ذریعہ ثابت ہو۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سعودی ویژن2030 کو سامنے رکھتے ہوئے سعودی عرب آنے والے عازمین اور زائرین کی تعداد 30 ملین تک بڑھانے کا عزم ہے۔جس سے یہاں آنے والے اس ملک کے بھرپور ثقافتی ورثے سے آشنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مکہ مکرمہ کے عجائب گھروں کا خاص خصوصی رکھا جائے خاص طور پر یہاں موجود نجی عجائب گھر جنہیں زائرین دیکھنے کے متمنی ہیں۔
ایسے عجائب گھر کے ذریعے یہاں کی ثقافت اور قدیم روایات کو واضح کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ان نوادرات سے اہل مکہ کی تاریخی حیثیت ثابت ہوتی ہے جس میں انہوں نےعازمین اور زائرین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم رکھے اور ان میں اللہ تعالی کے مہمانوں کی خدمت کرنے پر فخر کرنا خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مکہ مکرمہ کے رہنے والے زمانہ قدیم میں حج اور عمرہ موسم میں زائرین کی میزبانی اعزاز سمجھتے تھے اور ان مہمانوں کے لیے اپنے گھر کےدروازے کھول دیتے تھے۔
اپنی ضرویات محدود کر کے زائرین کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتے اور اپنے استعمال کی اشیاء ان کے ساتھ بانٹتے تھے۔
آخر میں حاتم عراقی نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ عازمین اور زائرین ایک مرتبہ پھر ہمارے مکانات کا رخ کریں اور ایسی اشیاء کا نظارہ کریں جو مختلف تاریخی ادوار میں اللہ کے مہمانوں کی خدمت کے سلسلے میں دیرینہ تاریخ کو اجاگر کرتے ہوئے ان کی عکاسی کرتی ہیں۔
-
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں