کراچی کا جو حال بارشوں نے کیا سو کیا، رہی سہی کسر وہ مہم نکال رہی ہے جس کے تحت کچھ تصویریں اور ویڈیوز دھڑا دھڑ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
صرف یہ جملہ کہ بارش کے پانی میں مگرمچھ نکل آئے ہیں، خوفزدہ کر دینے کے لیے کافی ہے لیکن ساتھ اگر آپ کو کچھ ایسی تصویریں اور ویڈیوز بھی دیکھنے کو ملیں جن میں بارش کے پانی میں مگرمچھ نظر آ رہے ہیں تو پھر تو سِٹی گم ہونا بنتا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی خبروں کے حوالے سے سندھ وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر ممتاز سومرو نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی کے علاقے منگھو پیر اور سرجانی میں بارش کے پانی کے ساتھ مگرمچھ آنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں
-
چھتری والی ذہنیت: ’میرا سٹاف میری مرضی‘Node ID: 497861
-
’زیادہ بارش کے زیادہ پانی سے گھبرانا نہیں‘Node ID: 497911
-
نواز شریف کی تصویر: ’کون لوگ او تسی؟‘Node ID: 499766
ممتاز سومرو نے بتایا کہ افواہوں کے نتیجے میں لوگوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کے سبب محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم انسپکٹر نعیم کی سربراہی میں روانہ کی گئی جس نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس علاقے کا معائنہ کرنے کے بعد لوگوں کو تسلی دی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انسپکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح سے سرجانی کے سیکٹر فائیو جے میں الخیر سٹاپ کے قریب واقع گراؤنڈ میں مگر مچھ کی موجودگی کی افواہیں تھی، جس کے بعد پولیس نے علاقے میں نفری تعینات کر کے محکمہ وائلڈ لائف کو اطلاع دی تھی۔ جب وائلڈ لائف ٹیم علاقے میں پہنچی تو انہیں بتایا گیا کہ ایک لڑکے نے صبح یہاں مگر مچھ دیکھا تھا، جب اس کو ڈھونڈا گیا تو اس لڑکے نے بتایا کہ اس کے موبائل میں تصویر بھی ہے۔
’وہ تصویر دیکھتے ہی ہمیں اندازہ ہو گیا کہ یہ جعلی ہے، نہ تو جگہ وہاں کی تھی، نہ پانی کا رنگ وہ تھا جو اس علاقے میں جمع تھا، اور سب سے بڑی بات یہ کہ جس نسل اور رنگ کا مگرمچھ تصویر میں تھا وہ نسل پاکستان میں ہوتی ہی نہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36486/2020/000_hkg2004112685758.jpg)
انسپکٹر نعیم نے بتایا کہ انہوں نے جھوٹی افواہ پھیلانے کی پاداش میں اس لڑکے کو مزید تفتیش کے لیے علاقہ پولیس کے حوالے کیا تھا مگر وہ رش کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
مگر مچھ کی تلاش میں یہ آپریشن کئی گھنٹے جاری رہا۔ انسپکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ یہ مسلسل دوسرا دن ہے کہ ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور وہ دونوں دن کئی گھنٹے بارش کے پانی میں حفاظتی آپریشن کرتے رہے تاکہ علاقہ مکینوں کی تسلی ہو سکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے بھی مگرمچھ کی ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کراچی میں موسلا دھار بارش کے بعد منگھو پیر کے مزار کے احاطے میں پلے ہوئے مگرمچھ پانی کے بہاؤ سے شہری آبادی کی طرف نکل گئے ہیں۔ انہوں نے شہریوں کو احتیاط کرنے کی ہدایت بھی کی۔
گزشتہ روز کی موسلا دھار بارش کے بعد منگھوپیر (پیر جمن شاہ بخاری) کے مزار کے احاطے میں پلے ہوئے مگر مچھ پانی کے بہاؤ کے ساتھ شہری آبادی کی طرف نکل گئے, سرجانی ٹاؤن, خدا کی بستی اور نئی کراچی میں رہنے والے احتیاط سے کام لیں pic.twitter.com/c5w1AuW1Yf
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 23, 2020
بلال فاروقی نامی ٹوئٹر صارف نے بھی ویڈیو کو شیئر کیا بلکہ ساتھ ہی تصویر بھی لگائی جس میں واضح ہے کہ یہ ویڈیو نہ صرف ایک سال پرانی ہے بلکہ کسی اور ملک کی ہے۔
بلال فاروقی نے تصویر کے ساتھ لکھا کہ بارشوں نے کراچی میں بہت تباہی پھیلائی ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایسی غلط ویڈیوز کی بھرمار ہے جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق کراچی میں ہونے والی بارشوں سے ہے، چاہے وہ انڈیا کے مگرمچھوں کی ویڈیو ہو، یا جنوبی امریکی ملک پیرو میں سیلاب کی یا پھر ممبئی کے شہری کے بارش کے پانی میں چھلانگ لگانے کی۔
Heavy rains have caused a lot of destruction in Karachi, but the social media is flooded with posts claiming that videos of crocodiles in India, flooding in Peru and a guy diving into a pool of rainwater from his roof in Mumbai are from Karachi... pic.twitter.com/ahj1Wry0it
— Bilal Farooqi (@bilalfqi) August 26, 2020
زیاد ظفر نے مگرمچھ اور زرافے کی تصویریں شیئر کیں اور طنزاً لکھا ’کراچی کی گلیوں میں مگرمچھ اور زرافہ دیکھا گیا ہے، مون سون کا اچھا امتزاج ہے۔‘
A crocodile and a giraffe spotted on the streets of Karachi on the same day. Awsum Mausam brew. pic.twitter.com/q0slsSGbN0
— Ziad Zafar (@ziadzafar) August 25, 2020
سوشل میڈیا پر منگھو پیر کے مگرمچھ کے سیلابی پانی میں نکلنے کی اافواہوں پر انتظامیہ کو نوٹس لینا پڑا اور محکمہ جنگلات سندھ کی ٹیم کو حرکت میں آنا پڑا۔ سندھ وائلڈ لائف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جو منگھو پیر میں مگرمچھوں کے تالاب کے قریب بنائی گئی ہے۔
ویڈیو میں ایک سرکاری اہلکار بتا رہا ہے کہ ’خبر چلی تھی کہ کچھ مگرمچھ باہر آ گئے ہیں، جس پر ہم اپنی ٹیم کے ہمراہ آئے ہیں اور سروے کیا ہے، یہاں کے سجادہ نشین سے بھی معلومات لی ہیں، یہ مگرمچھ یہاں سے نہیں نکل سکتے، یہ مقام محفوظ ہے، یہاں پر نہ کوئی سوراخ ہے اور نہ یہ اوپر چڑھ سکتے ہیں۔ اس لیے پھیلائی جانے والی خبر جھوٹی ہے۔‘
Sindh Wildlife Officials Hasnain & Naeem, deputed for covering wildlife issues within Karachi city premises rushed 2 shrine of 'Mangho Pir' on news spread on social media regarding escape of sacred crocodile having historical significance with the shrine
The news proved baseless! pic.twitter.com/K5uYKhr2a3— SindhWildlife (@sindhwildlife) August 24, 2020