ویوک اگنی ہوتری نے کہا کہ عامر خان کو اپنی " ثقافتی سفارت کاری" کے لئے معذرت کرنی چاہیے
بالی ووڈ کے دبنگ اداکار عامر خان نے استنبول کے دورے کے دوران ترکی کی خاتون اول امینہ اردوغان سے ملاقات کرکے انڈیا میں تنازع کھڑا کر دیا۔ جس کے بعد ملی جلی آراء سامنے آ رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بالی وڈ کے اداکار عامر خان کا یہ دورہ ان کی نئی فلم کی شوٹنگ کے لیے خاص مقامات کی تلاش کے لیے تھا۔
دبنگ خان امریکی ہلکی پھلکی مزاحیہ فلم ’فورسٹ گمپ‘ کا ری میک ’لال سنگھ چڈھا‘ کے نام سے انڈین فلم بنا رہے ہیں۔
اس فلم کی 40 فیصد شوٹنگ انڈیا کی ریاست مشرقی پنجاب میں کی جا چکی ہے جبکہ پروڈکشن ٹیم نے کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر فلم کی بقیہ شوٹنگ کسی اور مقام پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈیا میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ عناصر نے عامر خان کے اس دورے کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان کی اہلیہ سے ان کی ملاقات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔
عام خیال یہ پایا جاتا ہے کہ چند عناصر کی یہ ناراضگی معروف اداکار کی مقبولیت پر کسی طرح بھی اثر انداز نہیں ہوگی۔
انڈین فلم ساز ویوک اگنی ہوتری نے اس ملاقات پر اظہار رائے کرتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ عامر خان جو عدم رواداری کے خلاف اتنی سختی سے بولتا ہے یہی وجہ ہے کہ انڈیا میں بی جے پی کے عناصر مشتعل ہیں۔
ہندوستان کے سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے ممبر ویوک اگنی ہوتری نے کہا کہ عامر خان کو اپنی ’ثقافتی سفارت کاری‘ کے لئے معذرت کرنی چاہئے۔
اگنی ہوتری نے کہا ہے ’صدر اردگان نے اپنے ساتھ اختلاف رائے رکھنے والے ہزاروں افراد کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘
حالانکہ انڈیا میں عام آدمی بھی یہ جانتا ہے کہ عامر خان جیسا روشن خیال فنکار جو انڈیا میں بہت سے سماجی و سیاسی مسائل کو حل کرتا ہے وہ ایسا کیسے کرسکتا ہے؟
اداکار و سیاستدان شتروگھن سنہا جو بی جے پی چھوڑ کر اب حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی کا حصہ ہیں، نے عامر خان کے ناقدین سے اتفاق نہیں کیا۔
شتروسنہا کا کہنا ہے کہ عامر خان انڈیا کے ذہین اداکاروں میں سے ہیں۔ وہ ملک کے ممتاز ثقافتی سفیر کی حیثیت سے اپنی شہرت کو نقصان پہنچانے کے لئے کچھ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عامر خان نے ترکی میں خاتون اول کے ساتھ کافی پی ہے تو اس میں ایسا کیا ہے؟ وہ انڈیا کے سیاسی نمائندے کی حیثیت سے ترکی نہیں گئے تھے۔
وہ ایک فلم کی شوٹنگ کے لئے وہاں موجود تھا۔ ملک کے صدر کی اہلیہ سے اس دورہ میں شکریہ کہنے میں کیا غلطی ہے؟
انہوں نے کہا کہ سیاست کو سینما میں مت لائیں ۔ ’اگر عامر نے ذاتی سماجی دورہ کیا تو اسے ایک سیاسی مسئلہ نہ بنائیں۔‘
فلمی نقاد راجہ سین اور کرن انشومن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سب کا عامر کے کیریئر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
گلوکار،اداکار اور سیاستدان بابول سپریو جو بی جے پی کے قانون ساز ہیں اور فی الحال وزیر ماحولیات کی خدمات انجام دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انڈین حکومت نے عامر خان کے دورہ ترکی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بابول سپریو نے مزید کہا ’میں اس دورے کے ٹھیک یا غلط پر تبصرہ نہیں کرتا۔ بالی وڈ سٹار اپنی شہرت کے باعث سوشل میڈیا کے دائرے میں بھی ہیں اور اس لیے عوامی طرز عمل سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔’