Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چین انڈیا کو 1962 کی جنگ سے بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے‘

چین اور انڈیا دوبارہ ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
چین اور انڈیا کے درمیان لداخ میں سرحدی تنازعے پر کشیدگی بڑھ رہی ہے اور دو روز قبل ہونے والی ایک نئی چھڑپ کے بعد چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر انڈیا مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات چینی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز نے منگل کو اپنے اداریے میں لکھی ہے۔
دوسری طرف انڈین حکام نے پیر کو کہا تھا کہ لداخ میں انڈین فوج نے چین کی طرف سے ایک پہاڑی پر قبضہ کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے۔

 

پیر ہی کو چینی فوج کے ترجمان نے کہا کہ انڈیا نے سرحد کی خلاف ورزی کی ہے اور مطالبہ کیا کہ انڈیا اپنی فوج وہاں سے نکالے۔
چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کی بارڈر فورس نے لائن آف ایکچول کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ ’انڈیا کہتا ہے کہ اس نے چینی فوج کی در اندازی روکی ہے۔ یہ انڈین فوج تھی جس نے کشیدگی بڑھانے میں پہل کی۔‘
اخبار میں مزید لکھا گیا ہے کہ انڈیا کو ’طاقتور چین‘ کا سامنا ہے اور نئی دہلی کو اس وہم و گمان میں نہیں رہنا چاہیے کہ اسے اس معاملے پر امریکہ کی حمایت ملے گی۔
’لیکن اگر انڈیا مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو چین کے پاس انڈیا کے مقابلے میں زیادہ وسائل اور صلاحیت ہے۔ اگر انڈیا فوجی کارروائی کرنا چاہتا ہے تو پیپلز لبریشن آرمی اس کو 1962 کی نسبت زیادہ شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔‘

جون میں گلوان وادی میں ہونے والی ایک جھڑپ میں انڈیا کے 20 فوجی مارے گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ لداخ میں انڈیا اور چین کی فوج کے درمیان کئی ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔ جون میں گلوان وادی میں ہونے والی ایک جھڑپ میں انڈیا کے 20 فوجی مارے گئے تھے جبکہ چین کی جانب سے ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان تنازعے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کیے جا رہے تھے لیکن اب نئی جھڑپ کے بعد دونوں اطراف سے سرحد کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: