Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا: سزا یافتہ قاتل نے بطور رکنِ پارلیمنٹ حلف اُٹھا لیا

جیا سکارا کو سزا 5 اگست کو ہونے والے انتخابات کے لیے کاعذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد سنائی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا میں قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے ایک سیاست دان نے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو حکمران جماعت کے رکن پری ملال جیا سکارا کو جیل سے پارلیمنٹ ہاؤس لایا گیا جہاں وہ پہلے ایسے سیاست دان بن گئے جنہوں نے قتل کے الزام میں سزا موت پانے کے باوجود بطور ممبر پارلیمنٹ حلف اٹھایا۔
رواں سال اگست میں جیا سکارا کو ایک مقامی عدالت نے اپوزیشن کے ایک کارکن کو الیکشن ریلی پر فائرنگ کر کے قتل کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی۔
 
تاہم جیا سکارا کو سزا 5 اگست کو ہونے والے انتخابات کے لیے کاعذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد سنائی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ الیکش لڑ کر منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں جیا سکارا شریک نہیں ہو سکے کیونکہ جیل حکام نے انہیں لانے سے انکار کر دیا تھا۔
تاہم انہوں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی اور عدالت نے پیر کو حکم دیا کہ جیا سکارا کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے لے جایا جائے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ارکان بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے اور انہوں نے جیا سکارا کے خلاف نعرے بازی کی۔
اجلاس کے بعد انہیں دوبارہ جیل لے جایا گیا۔
جیا سکارا سری لنکا کے پہلے ایسے سیاست دان ہیں جو کہ سزائے موت ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کے ممبر بن گئے ہیں۔ جیا سکارا 2001 سے پارلیمنٹ کے ممبر چلے آرہے ہیں۔

اگرچہ سری لنکا میں موت کی سزا سنائی جاتی ہے تاہم 1976 سے کسی کو پھانسی نہیں دی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق جنوری 2015 کو جیا سکارا نے مخالف پارٹی کے انتخابی جلسے کے لیے بنائے گئے سٹیج پر فائرنگ کی تھی جس میں ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔
انہوں نے سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
اگرچہ سری لنکا میں موت کی سزا سنائی جاتی ہے تاہم 1976 سے کسی کو پھانسی نہیں دی گئی ہے۔
جیا سکارا سری لنکا کے واحد ممبر پارلیمنٹ نہیں جنہیں پولیس کی تحویل میں پارلیمنٹ کے اجلاس کے لیے لایا گیا۔ سونستھوریا چندرا کانتھن کو بھی جیل سے پارلیمنٹ لایا گیا۔ چندرا کانتھن پہلی مرتبہ منتخب ہوئے ہیں اور قتل کے ایک مقدمے میں جیل میں بند ہے۔
جنوبی ایشیا میں سیاست دانوں کا جرائم میں ملوث ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نامی تنظیم کے مطابق انڈیا کے موجودہ پارلیمنٹ کے 40 فیصد سے زائد ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات ہیں جن میں سے بعض پر سنگین جرائم جیسا کہ قتل اور ریپ تک کے الزامات ہیں۔

شیئر: