Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری کے نجی عجائب گھر میں 7 ہزار نوادر

تاریخی ورثے کو دیکھنے والوں کے لیے یکجا کردیا ہے۔  فوٹو العربیہ
کہتے ہیں کہ بعض لوگ کسی ایک ادارے کا کام  تنہا انجام دے دیتے ہیں۔ یہ کہاوت سعودی شہری جبران العلیلی المالکی پر پوری اترتی ہے جس نے 7 ہزار سے زیادہ نوادر جمع کرکے ’طلان عجائب گھر‘ قائم کیا ہے۔
یہ نوادرات جن کی تاریخ سیکڑوں برس پرانی ہے سعودی شہری کی 33 سالہ انتھک جدوجہد کا نتیجہ ہیں۔ 
جبران العلیلی المالکی نے یہ انمول خزانہ جازان ریجن میں تاریخی ورثے کو دیکھنے والوں کے لیے یکجا کردیا ہے۔ 

نوادر جمع کرنے کی شروعات 88 -1987 میں کی تھی- فوٹو العربیہ

العربیہ نیٹ کے مطابق المالکی کا تعلق جازان ریجن کی الدایر بنی مالک کمشنری سے ہے۔ سعودی شہری کا کہنا ہے کہ اس نے نوادر جمع کرنے کی شروعات 88 -1987 میں کی تھی۔ اس وقت تک کمشنری قدیم طرز کی تھی اور نئی تہذیب وتمدن کی جھلکیاں آنا شروع ہوئی تھیں۔ 
المالکی نے بتایا کہ  اس کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ نوادر جمع کروں تاکہ آنے والی نسلیں انہیں دیکھ کر پتہ لگاسکیں کہ ان کے آباؤ اجداد کا طرز معاشرت کیا تھا۔ وہ کھانے پینے کے لیے کس قسم کے برتن استعمال کرتے تھے۔ پکوانوں کی تیاری میں کیا کچھ استعمال ہوتا تھا۔ مجھے جہاں بھی کوئی نمایاں اور منفرد چیز نظر آتی میں اسے اپنے گھر کے ایک گودام میں محفوظ کرلیتا تھا۔ رفتہ رفتہ نوادر بڑھتے چلے گئے پھر خیال آؓیا کہ کیوں نہ گھر کے باہر عجائب گھر تعمیر کرکے اس میں یہ نوادر آراستہ کروں تاکہ لوگ آئیں اورانہیں دیکھ کر ماضی میں جھانکنے کی کوشش کریں۔  

1999 میں میرے پاس 3 ہزار نوادر تھے- فوٹو العربیہ

 1999 میں عجائب گھر کے قیام کا خیال آیا اسوقت تک میرے پاس 3 ہزار نوادر جمع تھے۔ اب ان کی تعداد سات ہزار ہوچکی ہے۔ 
ایک سوال پرالمالکی کا کہنا تھا کہ میں نے یہ سب کچھ شوقیہ کیا ہے۔ کوئی پیسہ نہیں لگایا۔ بس میں لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کرادیتا  تھا اور وہ مجھے بطور تحفہ اپنے گھر کی کوئی ایسی چیز جو ان کے استعمال میں نہیں ہوتی تھی دے دیتے تھے۔ میں نے مختلف لوگوں سے نوادر کا تبادلہ کیا اور اس طرح ایسی اشیا حاصل کیں جو میرے یہاں نہیں تھیں- جنادریہ میلے میں شرکت کے دوران مختلف لوگوں سے نوادر کا تبادلہ آسانی سے ممکن ہوسکا۔

عجائب گھر آنے والوں سے کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ فوٹو العربیہ

المالکی  کا کہنا تھا کہ ’داودی زرۃ‘ پندرہ ہزار ریال میں خریدی اور اسے عجائب گھر کی زینت بنایا ہے۔ عجائب گھر آنے والوں سے کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ جازان سمیت وطن عزیز کے تمام علاقوں سے لوگ میرے عجائب گھر کی سیر کے لیے آتے رہتے ہیں۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: