Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑھ رہے؟

لاہور پولیس نے ایسے ملزمان کو پکڑا ہے جن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کا الزام ہے (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہونے والے ریپ کے واقعے کے بعد مقامی میڈیا پر جنسی زیادتی یا جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کی رپورٹنگ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جمعرات 17 ستمبر کو لاہور پولیس نے دو مقدمات میں ایسے ملزمان کو پکڑا ہے جن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں
پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور لاہور شہر کے پولیس چیف عمر شیخ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ 'ایک ایسے نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے جو گذشتہ کئی سال سے ایک نوجوان لڑکی کو ریپ کی دھمکیاں دے رہا تھا۔'
خیال رہے کہ  لڑکی نے ملزم کی ایسی کئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کیں جن میں وہ بھاری اسلحہ لہرا  رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں لڑکی کے والد بھی موجود تھے، انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ملزم گذشتہ ڈیڑھ سال سے نہ صرف میری بیٹی کو ہراساں کر رہا تھا بلکہ مجھے اور میرے خاندان کو بھی دھمکیاں دیتا تھا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'لاہور میں ہونے والے واقعے کے بعد میری بیٹی نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تو حکومت حرکت میں آئی اور اب ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
 
پولیس نے رائیونڈ کے علاقے میں تین ستمبر کو ڈکیتی کے دوران خاتون سے ریپ کرنے والے دو ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'یہ رائیونڈ کا واقعہ بھی موٹر وے واقعے سے کم سنگین نہیں تھا اس میں بھی ملزمان نے خاتون سے واردات کے دوران ریپ کیا۔ ان ملزمان کو بھی جیو فنسنگ، ڈی این اے اور کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے گرفتار کیا گیا ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'پولیس کو ایک سہولت صرف یہ ہوئی کہ اس میں مدعی نے ایک ملزم کو ڈکیتی کے دوران ہی پہچان لیا تھا جس کی بعد میں ڈی این اے تصدیق بھی ہو گئی۔'
اس سوال کے جواب میں کہ کیا صوبے میں ریپ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے؟ عمر شیخ کا کہنا تھا کہ 'ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوا ہے لیکن موٹر وے کیس کے بعد رپورٹنگ میں ضرور تیزی آئی ہے۔'
 

سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ 'میں نے احکامات دیے ہیں کہ میرے آنے سے پہلے جتنے ریپ کیسز سامنے آئے سب پر نئے سرے سے تفتیش کی جائے' (فوٹو:ٹوئٹر)

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے بھی احکامات دیے ہیں کہ میرے آنے سے پہلے جتنے ریپ کیسز سامنے آئے سب پر نئے سرے سے تفتیش کی جائے اور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں بھی آپ کو ملزمان کی گرفتاری کی خبریں ملیں۔'
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ابھی جو ریپ اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے کیسز سامنے آ رہے ہیں اگر آپ دیکھیں تو یہ معاشرتی ناسور ہیں اور ان کا تعلق آج کے حالات سے نہیں جوڑا جا سکتا صرف آپ کو یہ بتا دوں کہ ہماری حکومت اب ان کیسز اور واقعات کے بارے میں نرمی نہیں برتے گی اور ایک ایک ملزم کو ڈھونڈ نکالیں گے۔‘

شیئر: