الافلاج کمشنری میں کئی قابل دید تاریخی مقامات، قدیم قریے اور محل ہیں۔ اس کی کوئی وادی یا میدانی علاقہ ایسا نہیں جہاں کوئی محل نہ ہو یا نخلستانوں اور درختوں سے متصل کوئی مضبوط قلعہ نہ ہو یا کوئی بڑی سی بستی نہ ہو۔
آج بھی یہ محل الافلاج کی وادیوں میں جگہ جگہ نظر آتے ہیں۔ یہاں کے قابل دید تاریخی مقامات میں سلمی محل، مرغم قلعہ، جعدۃ محل اور العادی محل قابل ذکر ہیں۔
الافلاج کے دارالحکومت کا نام قدیم عربی تاریخ کے مشہور ترین قصے کے کردار لیلی العامریہ اور قیس بن الملوح سے ماخوذ ہے۔
لیلی اور قیس کا قصہ نہ صرف یہ کہ قدیم عربی ادب کا مشہور ترین قصہ ہے۔ عالمی ادب میں بھی لیلی اور قیس کی محبت کا ذکر کیا جاتا ہے۔
دونوں کے پیار کی کہانی محبت کے بین الاقوامی داستانوں کااٹوٹ حصہ ہے۔ جس طرح رومیو اور جولیٹ کی محبت کا قصہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔
الافلاج کمشنری میں کئی قابل دید تاریخی مقامات، قدیم قریے اور محل ہیں۔ (فوٹو: العربیہ)
لیلی اور قیس کی کہانی کا دنیا کی اہم زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے اس پر ناول اور کہانیاں قلمبند کی جاچکی ہیں۔
سعودی جریدے ’سیدتی میگزین‘ میں ’التوباد پہاڑ: قیس اور لیلی کے پیار کی کہانی کا شاہد‘، کے عنوان سے چھپنے والے ایک مضمون کے مطابق دنیا بھر کے مورخ اور ادیب اس بات پر متفق ہیں کہ لیلی اور قیس کے پیار کا قصہ منفرد واقعہ ہے۔
لیلی اور قیس کی کہانی نے عالمی ادب کو کافی متاثر کیا ہے- اس کے اثرات فرانسیسی، سپینی، انڈین اور مختلف زبانوں کے ادب پر نظر آتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ سپین کے ٹروباڈور شعرا نے محبت کے اس لازوال قصے کو اشعار کے جامع میں نظم کرکے گایا ہے۔ ان دونوں کے پیا رکے بارے میں کئی ڈرامے تصنیف کیے گئے- ان میں مشہور ترین قیس و لیلی ڈرامہ ہے۔
التوباد پہاڑ لیلی اور قیس کے لازوال پیارکی کہانی کا شاید ہے۔ یہ پہاڑ الغیل قریے میں موجود ہے اس پہاڑ میں ایک غار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قیس لیلی سے اسی غار میں آکر ملا کرتا تھا ۔ اس غار کو دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں اور اس کے پتھروں پر اپنا نام لکھتے ہیں۔
لیلی اور قیس کی کہانی نے عالمی ادب کو کافی متاثر کیا ہے (فوٹو: العربیہ)
روایات کے مطابق جب لیلی کے اہل خانہ نے اس کی شادی کردی تو قیس نے اشعار کہنا شروع کیے۔ توباد پہاڑ کی شان میں قصیدہ بھی کہا ہے۔ جس کے اشعارعربی ادب کا شاہکار مانے جاتے ہیں۔
لیلی اور قیس کے علاوہ بھی الافلاج نے بہت سے نامور نام پیدا کیے ہیں جنہو ں نے زندگی کے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس شہر کو اپنے ان لوگوں پر فخر ہے۔