کرکٹ سےریٹائرمنٹ کے بعد وہ کرکٹ مصبر اور کوچ کی حیثیت سے کھیل کے میدان سے وابستہ تھے۔ پاکستان سپر لیگ میں انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔
انہوں نے اپنے کیریئر میں 52 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 3631 رنز بنائے جن میں 11 سنچریاں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے 164 ایک روز میچ بھی کھیلے اور 6063 رنز بنائے جن میں سات سنچریاں اور 46 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ڈین جونز ان دنوں انڈیا میں تھے کیونکہ وہ آئی پی ایل کے آفیشل براڈکاسٹر پینل میں شامل تھے۔
سپورٹس سٹارڈاٹ دی ہندو میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق وہ ان تیز رفتار 210 رنز کے لیے جانے جاتے تھے جو انہوں نے مدراس میں ایک ٹیسٹ میچ کے دوران 1986،87
میں بنائے تھے جس کے بعد ان کو ہسپتال لے جانا پڑا تھا ، لمبی اننگ کی وجہ سے وہ شدید تھکن کا شکار ہوئے، انہوں نے الٹیاں بھی کیں اور چکر بھی آئے مگر پھر بھی کھیلتے رہے تھے۔
جونز کھیلوں کے سفیر کے طور پر بھی جانے جاتے تھے انہوں نے کھیلوں کے فروغ کے لیے بہت اقدامات کیے۔
ڈین جونز کی پاکستان اور پاکستانی ثقافت کے ساتھ بھی بہت لگاؤ رہا، پی ایس ایل میں ٹیموں کی کوچنگ کے علاوہ بھی وہ پاکستان آتے جاتے رہتے اور پاکستان کپڑے پہن کر اپنی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر ڈالتے۔
سوشل میڈیا پر ڈین جونز کے انتقال کی خبر کو صدمےکے ساتھ پڑھا گیا۔
انڈین سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے ٹوئٹر پر لکھا: ’مجھے جونز کے اچانک انتقال سے شدید صدمہ پہنچا ہے، صبح کے وقت وہ بالکل ٹھیک تھے، میری ان کے بیٹے کے ساتھ دو روز قبل ویڈیو کال کے ذریعے بات ہوئی تھی، سب ٹھیک تھا، وہ نارمل تھے، مجھے یقین نہیں آ رہا۔ ریسٹ ان پیس
زینب عباس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’یہ صدمہ ناقابل بیان ہے، کل ہی ان کو بہت اچھا کھیلتے ہوئے دیکھا تھا‘
احسن علوی نے ٹویٹ کی: ’شاکنگ، یہ سال کتنا افسوس ناک ہوتا جا رہا ہے، وہ ایک اچھے کرکٹر اور بہترین کوچ تھے‘
سبیاساچی بیگچی نامی ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے لکھا’آپ کی روح کو سکون ملے ڈینو، آپ کی کمی محسوس کی جاتی رہے گی‘