پی ایس ایل فائیو کے سب سے زیادہ میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں کرکٹ کے سب سے بڑے میلے پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے لیے تیاریاں عروج پر ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ایل کے سارے میچز پاکستان میں ہی کھیلے جائیں گے۔
یوں تو کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان یعنی چار بڑے شہروں میں یہ مقابلے ہوں گے لیکن سب سے زیادہ میچز لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
جب سے بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ پاکستان آئی ہے سب سے زیادہ میچ لاہور میں ہی کھیلے گئے لیکن سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے معمولات زندگی خاص طور پر گلبرگ کے علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کے معطل ہونے تاجروں میں تشویش کی لہر بھی پائی جاتی رہی ہے۔
تاہم لاہور چیمبر آف کامرس کے نائب صدر میاں زاہد جاوید کا کہنا ہے کہ ’اب کی بار تھوڑا مختلف معاملہ ہے اور پی ایس ایل فائیو کے جتنے بھی میچ لاہور میں ہوں گے اس سے کاروباری سرگرمیاں زیادہ متاثر نہیں ہوں گی‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ’ہماری بھر پور میٹنگز ہوئی ہیں انتظامیہ کے ساتھ جس میں پولیس بھی شامل ہے اور ضلعی انتظامیہ بھی اور ہمیں اس بات کا یقین دلایا گیا ہے کہ لبرٹی سمیت قذافی سٹیڈیم کے اردو گرد تمام تجارتی مراکز کھلے رہیں گے اور سڑکیں بھی بند نہیں کی جائیں گی۔ میرے خیال میں پچھلے چار سال سے تاجروں کا یہی سب سے بڑا مطالبہ رہا ہے کہ کھیل کے ساتھ ساتھ کاروبار کو متاثر نہ کیا جائے۔‘
لاہور ٹریفک پولیس کے سربراہ حماد عابد کے مطابق صرف دو جگہوں سے ٹریفک بند رکھی جائے گی ’ایک تو لبرٹی گول چکر سے قذافی کے بیرونی گیٹ تک جو کہ ویسے بھی ایسی سڑک نہیں جس سے لوگ متاثر ہوں کیونکہ وہ اصل میں سٹیڈیم کا ہی راستہ ہے۔
اسی طرح سے مسلم ٹاون موڑ سے کلمہ چوک تک ایک کلو میٹر کا راستہ بند ہو گا اس کے علاوہ تمام مارکیٹیں اور مین بلیوارڈ بھی ٹریفک کے لئے کھلی رہے گی۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ لوگ اپنی گاڑیوں پر سٹیڈیم نہیں آ سکیں گے اس کے لئے الگ سے پارکنگ سٹینڈ بنائے جا رہے ہیں۔‘
تاجروں کا مطالبات
چند روز قبل لاہور کی تاجر تنظیموں نے چیمبر آف کامرس کے جھنڈے تلے حکومت سے کئی مطالبات کیے تھے کہ کرکٹ کی بحالی اپنی جگہ لیکن کاروبار کو متاثر نہ کیا جائے۔
صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری لاہور کے صدر عرفان اقبال شیخ نے مطالبہ کیا تھا کہ ’ایک دن کاروباری سرگرمیاں معطل رکھنے سے 21 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ حکومت ایسی حکمت عملی ترتیب دے کہ کھیل بھی جاری رہے اور کاروبار بھی۔‘
انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ماسٹر پلان میں قذافی کے قریب جس فائیو سٹار ہوٹل کو بنانے کی منظوری دی گئی ہے اس کو جلد شروع کیا جائے تاکہ ٹیموں کو دیگر جگہوں سے کھیل کے لیے لانے کا مسئلہ ہی حل ہو جائے۔
لاہور کے ایس ایس پی آپریشنز محمد نوید جن کے ذمہ پی ایس ایل کی تمام سکیورٹی اور ٹیموں کی آمد و رفت ہے نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’اس سال ہم نے بنیادی تصور بدل دیا ہے ہم نے جو بھی سکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے اس میں تاجروں کو ساتھ رکھا گیا ہے اور حتمی پلان میں کاروباری مراکز کھلے رکھے جائیں گے۔ البتہ ٹیموں کے لانے اور واپس لے جانے کے وقت چند منٹ کے لیے ٹریفک روکی جائے گی جس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی نفری میں کمی نہیں کی گئی صرف سکیورٹی کے حوالے سے موجود سوچ کو بدلا گیا ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں