Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دس میں سے ایک فرد کورونا سے متاثر ہوسکتا ہے: ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا پوری دنیا میں ذہنی صحت کو ’تباہ کن‘ حد تک متاثر کر رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دس میں سے ایک فرد کورونا وائرس کا شکار ہو سکتا ہے جس سے دنیا کی بڑی آبادی کا کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پیر کو عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ہنگامی صورت حال کے سربراہ مائیک ریان نے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیا میں وبا کا زور بڑھ رہا ہے جبکہ یورپ اور مشرقی بحیرہ روم میں کیسز اور اموات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔  
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’تازہ جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ پوری دنیا کی آبادی کا دس فیصد وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے۔ ’ہم ایک مشکل دور کی جانب بڑھ رہے ہیں، اس وبا کا پھیلاؤ جاری ہے۔‘

 

عالمی ادارہ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں ذہنی صحت کو ’تباہ کن‘ حد تک متاثر کر رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے پیر کو یکم جون اور اگست کے وسط میں کیے گئے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے تنبیہہ کی ہے کہ اس بحران میں ذہنی صحت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 130 میں سے 83 فیصد ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کے لیے اپنے منصوبے میں ذہنی صحت کو شامل کیا تاہم صرف 17 فیصد ہی اس شعبے پر مطلوبہ فنڈنگ کرسکے۔
ڈبلیو ایچ او کے شعبہ ذہنی صحت کے ڈائریکٹر ڈیوورا کیسٹل نے ایک ورچوئل میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’یہ کووڈ 19 کا ایک نظرانداز ہونے والا پہلو ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس وقت ذہنی صحت کے لیے فوری طور پر فنڈز بڑھانے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وبا سے پہلے ممالک اپنے بجٹ کا دو فیصد سے کم ذہنی صحت پر خرچ کر رہے تھے لیکن اس وبا کی وجہ سے اب یہ طلب غیرمعمولی طور پر بڑھ گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سفری پابندیوں کے دوران ذہنی امراض کی روک تھام کی خدمات شدید متاثر ہوئیں (فوٹو: پکسابے)

’کسی کی ہلاکت کا صدمہ، آئسولیشن، ملازمت ختم ہونے اور مختلف خدشات ذہنی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو الکوحل اور ڈرگز کے کثرت سے استعمال، انسومنیا (نیند نہ آنا) اور بے چینی کی بھی شکایات ہیں۔‘
اگرچہ دنیا کے تمام خطے متاثر ہوئے ہیں تاہم مالی طور پر مستحکم ممالک ذہنی امراض کی روک تھام کے لیے سروسز مہیا کرنے کے قابل رہے۔
ڈبلیو ایچ او کے جائزے کے مطابق 30 فیصد ممالک میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کو خدمات کی فراہمی میں کچھ بے قاعدگیاں دیکھی گئیں۔
سفری پابندیوں کے دوران ذہنی امراض کی روک تھام کی سروسز شدید متاثر ہوئیں کیونکہ مریضوں کو طبی سہولیات تک رسائی نہیں مل سکی۔
سنیچر کو عالمی ادارہ صحت سوشل میڈیا پر ذہنی صحت کے لیے ایک بڑے ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے جس کا مقصد تمام ممالک کو ذہنی امراض کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے پر قائل کرنا ہے۔
اس ایونٹ میں بیلجیئم کی کوئین میتھلڈا، برازیل کے فٹبالر الیسن بیکر اور پاپ گلوکارہ لیڈی گاگا کی والدہ سینتھیا گرمانوٹا شرکت کر رہی ہیں۔

شیئر: