پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند روز میں تمام ریاستی وسائل استعمال کرتے ہوئے اشیائے خوردنی کی قیمتیں نیچے لائیں گے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ حقیقی طور پر سپلائی کی قلت ہے یا منافع خور مافیا اور سمگلنگ کے مسائل ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ آیا عالمی منڈی میں دالوں اور پام آئل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مہنگائی کی وجہ ہیں۔
اپنی الگ الگ ٹویٹس میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے پیر کے روز سے حکمت عملی بروئے کار لاتے ہوئے تمام ریاستی اداروں اور وسائل کا استعمال کر کے اشیائے خورونوش کی قیمتیں نیچے لائی جائیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش پر ٹوئٹر صارفین جہاں ان کو کچھ مشورے دے رہے ہیں تو کچھ طنز بھی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کی ٹویٹ کے جواب میں ٹوئٹر صارف محمد صدیق نے لکھا کہ ’آپ کی حکومت کے لیے سب سے بڑی اپوزیشن یہی مہنگائی ہے، اس کو روکنے میں اگر آپ کامیاب ہو گئے تو آپ کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔‘
ثنا صائم راؤ نے وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت ضروری ہے، جلسے ضروری نہیں، آپ وزرا سے کہیں کہ وہ جلسے کرنے کے بجائے اپنے اپنے حلقوں میں جائیں اور صورت حال کا جائزہ لیں۔‘
ٹوئٹر صارف ندیم بخاری نے خریدے گئے سامان کی رسید کی تصویر شیئر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو لکھا کہ ’آٹے کو چیک کریں وزیراعظم صاحب۔‘
علی حفیظ نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا لو جی پھر اور مہنگائی ہونے لگی ہے۔‘