پاکستان میں گذشتہ ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو اعشاریہ 50 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے باعث مہنگائی کی موجودہ شرح نو اعشاریہ تین فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
فروری میں مہنگائی گذشتہ 10 سال کی بلند ترین شرح پر پہنچنے کے بعد مارچ، اپریل اور مئی 2020 میں مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں کمی کے بعد سے جون اور جولائی میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ ایک سال یعنی جولائی 2019 کا موازنہ جولائی 2020 میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے کیا جائے تو ان میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
مہنگائی کم اور کاروباری آسانیاں، رینکنگ میں 36 درجے بہتریNode ID: 486611
-
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ: 'سفارشات طلب کی ہیں'Node ID: 493336
-
سونے کی قیمتوں میں اضافہ، عام آدمی پر کیا اثر پڑے گے؟Node ID: 495201
خود حکومت نے بجٹ تقاریر میں عوام کو ریلیف دینے کے دعوے کیے تھے لیکن بجٹ کے بعد سے مہنگائی کے اشاریے اوپر کی جانب ہی گامزن ہیں۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق جون 2020 کے مقابلے میں جولائی کے دوران مہنگائی میں دو اعشاریہ 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماہانہ بنیاد پر جولائی میں سب سے زیادہ ٹماٹر کی قیمت میں اضافہ ہوا جو 179 فیصد بڑھی جبکہ موٹر فیول بھی 27 فیصد مہنگا ہوا ہے۔ سبزیاں 23 اعشاریہ آٹھ فیصد اور پیاز 16 اعشاریہ چھ فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔

اسی طرح انڈے 10 اعشاریہ آٹھ فیصد، مصالحہ جات سات اعشاریہ پانچ فیصد گندم سات اعشاریہ چار اور آلو چار اعشاریہ پانچ فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ گوشت تین اعشاریہ نو, چینی تین اعشاریہ آٹھ فیصد اور لوبیا تین فیصد مہنگی ہوئے۔
سالانہ اعتبار سے دیکھا جائے تو جولائی 2019 سے جولائی 2020 تک ٹماٹر 100 فیصد مہنگے ہوئے۔ اس دوران آلو 62 اعشاریہ نو فیصد، دال مونگ 46 اعشاریہ دو فیصد اور انڈے کی قیمتوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔
مصالحہ جات 39 فیصد، چکن 36 فیصد اور دال ماش 35.8 فیصد مہنگی ہوئی ہیں۔ ایک سال میں لوبیا 34 فیصد، گندم 28.5 فیصد اور دال مسور کے دام 23.7 فیصد بڑھے ہیں۔
