جرمنی نے انقرہ کے قدرتی وسائل کی تلاش میں اپنا ریسرچ شپ متنازع پانیوں میں دوبارہ بھیجنے کے فیصلے کے بعد ترکی کو بحیرہ روم میں کشیدگی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ ختم کرنے کی تنبیہ کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے قبرص اور یونان کے دورے کے لیے روانگی سے قبل کہا کہ ’اگر حکومت مذاکرات میں دلچسپی رکھتی ہے تو انقرہ کو کشیدگی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ ختم کر دینا چاہیے۔‘
مزید پڑھیں
-
’ترکی بحیرہ روم میں تصادم کا خطرہ مول لے رہا ہے‘Node ID: 502916
-
’یورپ کو ترکی کے خلاف متحد ہونا چاہیے‘Node ID: 504226
-
’ترکی بحیرہ روم سے اپنی فوج واپس بلائے‘Node ID: 504401
ترکی نے پیر کو اپنی ریسرچ شپ کو تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش میں بحیرہ روم کے متنازع پانیوں میں دوبارہ بھیجنے کا اعلان کرکے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی کو بڑھاوا دیا۔
یاد رہے ترکی اور یونان کے درمیان توانائی کے وسائل تک رسائی اور سمندری سرحدوں پر تنازع جاری ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اگست میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جب ترکی نے یونان کے ایک جزیرے کاسٹیلوریزو کے جنوب میں اپنے ایک بحری جہاز کو تیل اور گیس کے لیے بھیجا تھا۔ اس علاقے پر ترکی، یونان اور قبرص تینوں ہی دعویدار ہیں۔
ماس کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے یورپی یونین کے شراکت دار یونان اور قبرص کو جرمنی کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے اور ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ’’یکطرفہ کارروائیوں‘ سے یونان کے ساتھ مذاکرات ناکام نہیں ہوں گے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں