فرانس میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت نے سخت اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوائیل میخواں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت پیرس سمیت 9 بڑے شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر نے کہا کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے پر 125 یورو (158.61 ڈالر) جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں کورونا وائرس کے 70 لاکھ مریضNode ID: 510526
-
چین: 90 لاکھ شہریوں کا کورونا ٹیسٹNode ID: 510646
-
کورونا وائرس کے پھیلنے میں نمی کا اہم کردار ہے: نئی تحقیقNode ID: 511156
بدھ کے روز قومی ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ کرفیو کے نفاذ کے بعد لوگ رات گئے ریسٹورنٹس یا دوستوں کے گھروں کو نہ جائیں۔
’کرفیو کے دوران ضروری سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پبلک ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اور لوگ بدستور فرانس کے مختلف علاقوں میں کسی رکاوٹ کے بغیر سفر کر سکیں گے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر میخواں نے کہا کہ ’ہمیں ضروری اقدامات کرنے ہیں، ہمیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اس کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی ضرورت ہے۔‘
اس سے قبل بدھ کو ہی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں نافذ ہیلتھ ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کی جا رہی ہے۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق فرانس میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 33 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
’دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 3 کروڑ 83 لاکھ 27 ہزار ہو گئی ہے جبکہ 10 لاکھ 88 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘
گذشتہ برس چین سے پھیلنے والی وبا سے براعظم یورپ شدید متاثر ہوا ہے اور اب کورونا کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے یورپی ممالک سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سپین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک کے شمال مشرقی ریجن کیٹلونیا میں آئندہ 15 روز کے لیے بارز اور ریسٹورنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔
سپین بھی کورونا سے بری طرح متاثر ہونے والے یورپی ممالک میں شامل ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد متاثرہ افراد ہیں جبکہ 33 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
یورپ کے ہی ایک اور ملک نیدر لینڈز میں الکوحل کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ شمالی آئرلینڈ نے ایک ماہ کے لیے پبز اور ریسٹورنٹس کو بند کر دیا ہے۔
ادھر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر بھی سخت دباؤ ہے کہ وہ ملک میں کورونا وائرس میں اضافے کی شرح کم کرنے کے لیے مزید سخت پابنیوں کا اعلان کریں۔
بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ بھر میں نیا لاک ڈاؤن ’المیہ‘ ہوگا تاہم انہوں نے اس کو رد نہیں کیا کیونکہ حکومت کی مشاورتی کمیٹی نے عارضی شٹ ڈاؤن کی توثیق کی ہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں