Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کے پھیلنے میں نمی کا اہم کردار ہے: نئی تحقیق

طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کووڈ 19 وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
جاپان کے ایک سپر کمپیوٹر نے دکھایا ہے کہ وائرس کے ذرات پھیلانے میں نمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اس سپر کمپیوٹر نے موسم سرما میں خشک اور عمارتوں کے اندر کورونا وائرس کے متعدی ہونے کی نشاندہی بھی کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہیومیڈیفائرز اس وقت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جب ہوا کی آمدورفت کا انتظام موجود نہ ہو۔
محققین نے فوگاکو سپر کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے انڈور ماحول میں متاثرہ افراد کے جسم سے خارج ہونے والے وائرس نما ذرات کا مطالعہ کیا۔
جہاں نمی تیس فیصد سے کم ہوتی ہے وہاں پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوا میں معلق ذرات دگنا ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ قطروں کے ذرات کو روکنے کے لیے فیس شیلڈ، ماسک کی طرح موثر نہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہوٹل میں کھانا کھانے والوں کو سامنے بیٹھے لوگوں کے مقابلے میں برابر میں بیٹھے ہوئے افراد سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے جبکہ مل کر گانا گانے والوں کی تعداد بھی محدود کرنی چاہیے۔
طبی ماہرین اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ کووڈ 19 وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونشن نے اس ماہ اپنی فراہم کردہ معلومات پر نظرثانی کی ہے اور کہا ہے کہ وائرس کئی گھنٹوں تک ہوا میں رہ سکتا ہے۔
دی ریکن کے محققین نے اس سے پہلے بھی فوکاگو سپر کمپیوٹر کے ذریعے ٹرینوں، کام کی جگہوں اور کلاس رومز میں بھی معلق ذرات کا مطالعہ کیا۔

جاپان کے پاس جدید سپر کمپیوٹرز ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے پہلے جاپان میں سپر کمپیوٹر سے چلنے والے ماڈلز نے تجویز پیش کی تھی کہ ہوا دار ٹرینوں اور مسافروں کی محدود تعداد سے کورونا وائرس کے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے مدد مل سکتی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا تھا کہ وائرس ہوا کے ذریعے منتقل ہوتا ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا تھا کہ ایسا حتمی نہیں ہے۔
ایک کھلے خط میں سائنسدانوں نے کہا تھا کہ ہوا کے گزر کو بہتر بنایا جائے اور ہجوم میں جانے سے گریز کیا جائے۔

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے لوگوں نے فیس شیلڈ کا استعمال بھی شروع کیا (فوٹو: اے ایف پی)

ٹوکیو میں واسیڈا یونیورسٹی کے پروفیسر تنابی نے کہا ہے کہ انہوں نے شروع میں تین باتوں کا خیال رکھا کہ بند مقامات کے اندر جانا سے گریز کیا جائے، پرہجوم مقامات پر نہ جایا جائے اور قریبی رابطہ نہ رکھا جائے۔
جاپان کے وزیر معاشیات یاسوتوشی نیشی مورا کے مطابق کہ ان تین اصولوں کا خیال رکھنے کی وجہ سے ہی کورونا وائرس پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔
جاپان کے ادارے ریکن جس نے دنیا کا تیز ترین سپر کمپیوٹر فوکاگو استعمال کیا ہے کی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف مقامات پر کیسے وائرس سفر کرتا ہے، ساتھ میں یہ بھی بتایا ہے کہ کیسے عوامی مقامات پر انفیکشن کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: