افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار پیر 19 اکتوبر کو تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران گلبدین حکمت یار پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چیئرمین سینٹ، قومی اسمبلی کے سپیکر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔
گلبدین حکمت یار پاکستان کا دورہ ایسے وقت میں کر رہے ہیں کہ افغان حکومت اور طالبان مذاکرات بھی کر رہے ہیں اور ہلمند صوبے میں دونوں فریقین کے درمیان لڑائی بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
’افغان مذاکرات اور فیصلے خود کریں گے‘Node ID: 459686
-
’دوحہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے تحمل ضروری ہے‘Node ID: 508021
-
افغان فورسز اور طالبان میں لڑائی، لوگوں کی نقل مکانیNode ID: 511136
وزارت خارجہ کے مطابق گلبدین حکمت یار کے دورے سے نہ صرف افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم ہوگا بلکہ اس سے پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے اور اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط پر بھی بات چیت ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔
’پاکستان افغانستان میں امن، استحکام اور افغان عوام کی خوشحالی کے لیے کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔‘

پاکستان نے کہا ہے کہ اس نے ہمیشہ افغان مسئلے کی جامع سیاسی حل کی حمایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گلبدین حکمت یار کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، عوام کے درمیان روابط اور امن استحکام کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے گذشتہ برس مری میں ہونے والے افغان امن کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی۔

گذشتہ ماہ افغانستان کی اعلیٰ سطح کی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے بھی اسلام آباد کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو دہشت گردی اور کورونا جیسے مشترکہ خطرات کا سامنا ہے جس کا مل کر سامنا کرنا چاہیے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں