عبداللہ عبدللہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی اور کورونا جیسے مشترکہ خطرات کا سامنا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
افغاننستان کی اعلیٰ سطح کی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات افغانستان کے لیے ایک نارد موقع ہے اور افغان حکومت نے اپنی مذاکراتی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحمل سے کام لے اور سمجھوتے کو مدنظر رکھیں اور اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں۔
پاکستان کے دورے پر آئے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اسلام آباد میں انسٹیٹوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ویزا کے قواعد میں نرمی ، تجارتی تعاون اور بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے پر پاکستان حکومت کے مشکور ہیں۔
تاہم انہوں نے سرحد پار دہشت گردی روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ افغانستان میں تشدد میں کمی سے دوحہ امن مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس سلسلے میں خطے کے دیگر ممالک کے تعاون کے خواہاں ہیں۔
یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی تعاون سے افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ نے افغان مہاجرین کی دیکھ بھال پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا افغان حکومت ان مہاجرین کی باعزت اور رضاکارانہ واپسی کی حامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو دہشت گردی اور کورونا جیسے مشترکہ خطرات کا سامنا ہے جس کا مل کر سامنا کرنا چاہیے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ بطور چیئرمین مفاہمتی کونسل ان کا کام فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اب بدل چکا ہے اور اب یہ 1990 یا 20001 والا افغانستان نہیں ہے۔ ’نئی نسل ایک پرامن مستقبل کی خواہاں ہے۔‘
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ان کا ملک افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتا۔ ’ہم مذاکرات کے نتیجے میں افغان عوام کے فیصلے کو سراہیں گے۔‘
چیئرمین افغان اعلیٰ سطح کی مفاہمتی کونسل کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ’ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے ساتھ وزارت خارجہ میں ملاقات کے دوران افغان امن عمل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ایک بہت مثبت اور حوصلہ افزا اقدام ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج عالمی برادری افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کر رہی ہے۔ ’افغان قیادت کو اس نادر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان میں مستقل اور دیرپا امن کی کاوشوں کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔‘
12 ستمبر کو کابل میں پاکستان اور افغانستان کے مابین افغانستان پاکستان ایکشن پلان (اپیپس) کا دوسرا دور کامیابی سے مکمل ہوا۔ کابل اور اسلام آباد کو قیام امن کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہمیں امن کی ان کوششوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے باخبر رہنا ہو گا۔
’ہم افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار وطن واپسی کے خواہشمند ہیں۔‘