ویزے پاسپورٹ میں سٹمپ ہونے کے 2 ماہ تک کارآمد ہوتے ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے وبائی مرض سے بچاو کے لیے وزارت صحت کی جانب سے مقررکردہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔
احتیاط کے ساتھ معمولات زندگی بھی بحال کیے جارے ہیں تاہم وزارت صحت کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ احتیاطی تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے معمولات زندگی کو بحال کیاجائے تاکہ وبائی مرض دوبارہ شدت اختیار نہ کرسکے۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے مختلف موضوعات پر مبنی سوالات کے جوابات پیش خدمت ہیں۔
سلیمان خان کا سوال ہے جن کے ویزے ایمبیسی میں آچکے ہیں مگر اسٹیمپ نہیں ہوئے ان کے بارے میں کس طرح معلومات مل سکتی ہیں؟
جواب۔ کورونا وائرس کی وجہ سے احتیاط کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں تاہم مکمل طور پر اس وقت بحال ہوں گے جب کورونا کی ویکسین حتمی طور پر مارکیٹ میں آجائے گی اس حوالے سے عالمی ادارے صحت کا کہنا ہے کہ کورونا کی ویکسین کے تجربات مکمل طورپر کامیاب ہونے کے بعد ہی معمولات زندگی کی بحالی کے حوالے سے کہا جاسکتا ہے۔
ویکسین کا تیسرا مرحلہ کامیاب ہونے کے ساتھ ہے توقع ہے کہ کورونا سے پہلے والے معمولات زندگی بحال ہو جائیں گے۔
سعودی عرب میں بھی پروازیں کسی حد تک بحال کی گئی ہیں تاہم دسمبر میں اس حوالے سے صورتحال کا واضح طور پر اعلان کیا جائے گا جس کے بعد توقع ہے کہ جنوری میں سفری پابندیاں مکمل طور پرختم ہو جائیں۔
پابندیوں کی وجہ سے ویزوں کی پروسیسنگ کا مرحلہ بھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوا تاہم وہ ویزے جو ایمبیسی میں پہنچ چکے ہیں وہ پاسپورٹ میں سٹمپ ہونے کے 2 ماہ تک کارآمد ہوتے ہیں۔ اس دوران معاملات میں بہتری آنے کی امید ہے اس لیے جیسے ہی آپ کے ویزے کی پراسسنگ کا وقت آئے گا آپ کو اطلاع موصول ہوجائے گی۔
فواد خان نے پوچھا ہے سعودی عرب سے چھٹی پر پاکستان آیا تھا مگر واپس نہیں گیا۔ ایک برس بعد دوسرے ویزے پر گیا مگر ایئرپورٹ سے ہی مجھے جوازات والوں نے واپس بھیج دیا۔ اب میں کتنے برس بعد دوبارہ جاسکتا ہوں؟
جواب۔ آپ پر جو خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی ہے اسے ’خرج ولم یعد‘ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر جانے کے بعد واپس نہیں آنا۔ اس خلاف ورزی کے مرتکب کو سعودی محکمہ امگریشن اینڈ پاسپورٹ، جوازات کی جانب سے 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔
مذکورہ قانون کی رو سے بلیک لسٹ کیے جانے کی مدت کا شمار خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کی آخری مدت سے کیاجاتا ہے۔ جب آپ کے ویزے کی مدت ختم ہو جاتی ہے اس کے بعد سے 3 برس کےلیے کسی ویزے پر سعودی عرب نہیں جاسکتے۔
اس لیے جب آپ دوسرا ویزا حاصل کرکے سعودی عرب آئے جہاں جوازات کے سسٹم میں جیسے ہی آپ کے فنگر پرنٹ لیے گئے سسٹم نے اہلکار کو الرٹ کردیا اس طرح آپ کو دوبارہ ڈی پورٹ کیا گیا۔
دوبارہ سعودی عرب آنے کے لیے آپ کو 3 برس انتظار کرنا چاہئے، یہاں اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب کو جی سی سی ممالک میں بھی ورک ویزے پر 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ اگر آپ کو مستقل طور پر وطن جانا ہو تو ایگزٹ ری انٹری پر جانے کے بجائے فائنل ایگزٹ ویزا لے کر جائیں تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔