مملکت کے اقامہ قوانین میں ایسی وزٹ ویزے پر آنے والوں کو اقامہ دینے کی کوئی شق موجود نہیں ( فوٹو: ایس پی اے)
کورونا وائرس کے وبائی مرض سے بچاو کے لیے وزارت صحت کی جانب سے مقررکردہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔ احتیاط کے ساتھ معمولات زندگی بھی بحال کیے جارے ہیں تاہم وزارت صحت کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ احتیاطی تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے معمولات زندگی کو بحال کیاجائے تاکہ وبائی مرض دوبارہ شدت اختیار نہ کرسکے۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے مختلف موضوعات پر مبنی سوالات کے جوابات پیش خدمت ہیں۔
عبداللہ احمد نے سوال کیا ہے کئی برس سے مملکت میں مقیم ہوں۔ دوبرس قبل میں نے اپنی اہلیہ اور 3 بچوں کو خروج نہائی پر پاکستان بھجوا دیا تھا۔ مارچ 2020 سے قبل اہلیہ اور بچوں کو وزٹ ویزے پر مملکت بلایا مگر کورونا وائرس کی وجہ سے عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے وہ سفر نہ کر سکیں اورتاحال میرے ساتھ ہی مقیم ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ میں نے اہلیہ اور بچوں کا دوبارہ رہائشی ویزا (اقامہ) نکلوا لیا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ میں بچوں کو پاکستان بجھوائے بغیر ہی ان کے وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کرلوں جبکہ میرے پاس بچوں کا مستقل ویزا بھی موجود ہے موجودہ حالات میں انہیں پاکستان بھیج کردوبارہ بلانے سے بچنا چاہتا ہوں؟
جواب: سعودی عرب کے اقامہ قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں کہ وزٹ ویزے پر آنے والوں کو اقامہ جاری کیا جاسکے۔ اس کے لیے صرف ایک ہی صورت ہے وہ وزیر داخلہ کی جانب سے احکامات جاری ہوں جو کہ انتہائی استثنائی حالات میں ہی ممکن ہو سکتے ہیں۔
قانونی طور پر وزٹ ویزے پر آنے والوں کو اقامہ جاری کرنے کا امکان نہیں ہوتا۔ اس لیے جب کہ آپ کے پاس فیملی کا ویزا موجود ہے تو کوئی پریشانی کی بات نہیں۔ انہیں پاکستان بھیجیں اور نئے ویزے پاسپورٹ پر سٹیمپ کروا کر دوبارہ مملکت آ سکتے ہیں۔
رشید انجم کا سوال ہے کہ چھٹی پر پاکستان آیا تھا۔ 30 ستمبر آخری تاریخ تھی۔ ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے نہیں جا سکا۔ میرا ویزا بلدیہ کا ہے۔ اب واپسی کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
جواب: وہ تارکین جو چھٹی پر وطن گئے ہوئے تھے اور کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے باعث مملکت نہیں آ سکے ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع حکومت کی جانب سے وقتا فوقتا کی جا چکی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے شاہی احکامات کے تحت بیرون ملک سے پروازوں پر عائد پابندی ہٹائے جانے تک تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے بعد اب حکام کی جانب سے یہ سہولت بھی فراہم کی گئی ہے کہ غیر ملکی کارکن جو بیرون ملک گئے ہوئے ہیں ان کے کفیل اپنے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ سسٹم کے ذریعے اپنے کارکنوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں درکار وقت تک توسیع کر سکتے ہیں۔
اس کے لیے جوازات کے دفتر جانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی قسم کی منظوری درکار ہوگی۔
آپ کا اقامہ کیونکہ بلدیہ کا ہے اس لیے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ کا ادارہ باسانی آپ کے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کر سکتا ہے۔ اس لیے آپ کو چاہئے کہ اپنے ادارے کے ’ایچ آر‘ شعبے سے رجوع کریں اور انہیں مسئلے سے مطلع کریں کہ فلائٹ نہ ملنے کی وجہ سے آپ وقت مقررہ پر نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت ختم ہو گئی۔ آپ کے ادارے کی جانب سے ابشر سسٹم کے ذریعے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی جس کے بعد آپ پہلی دستیاب فلائٹ کے ذریعے مملکت آ سکتے ہیں۔