سعودی عرب آنے والے مسافر کو کتنے سگریٹ لانے کی اجازت ہے؟
سعودی عرب آنے والے مسافر کو کتنے سگریٹ لانے کی اجازت ہے؟
جمعہ 23 اکتوبر 2020 5:18
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
ایک مسافر اپنے ہمراہ 200 سگریٹ لانے کا مجاز ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ معمولات زندگی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے روز مرہ کے امور انجام دیے جارہے ہیں۔ مرحلہ وار پابندیاں بھی اٹھائی جارہی ہیں جن میں سعودی عرب کےلیے سفر اور ویزوں کے اجرا کے حوالے سے پابندیاں شامل ہیں۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے مختلف حوالوں سے سوالات ارسال کیے گئے ہیں۔
ایک قاری کا سوال ہے سعودی عرب آتے وقت کتنی سگریٹ لائی جاسکتی ہیں؟
جواب۔ سعودی عرب میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے اورلوگوں میں اس عادت کو ختم کرانے کے لیے تمباکو کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ ماضی میں سگریٹ کا ایک پیکٹ جو 5 ریال کا ملتا تھا اب اس کی قیمت 17 ریال ہو گئی ہے جس کی وجہ سے لوگ سمگل شدہ سگریٹ بلیک مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں جو غیر قانونی ہے۔
سعودی محکمہ کسٹم نے فروری 2019 سے مملکت سگریٹ پر کسٹم عائد کرتے ہوئے آنے والے مسافروں کو اپنے ہمراہ سگریٹ لانے کے قانون میں ترمیم کرتے ہوئےمقررہ تعداد سے زائد تمباکو کی مصنوعات لانے پر کسٹم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
محکمہ کسٹم کے قانون میں مسافروں کو رعایت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک مسافر اپنے ہمراہ 200 سگریٹ، 24 سگار اور 500 گرام تمباکو لانے کا مجاز ہے۔ اس سے زائد مقدار میں سگریٹ یا تمباکو کی مصنوعات مسافر کے سامان سے برآمد ہونے پراسے ضبط کر لیا جائے گا۔
محکمہ کسٹم کے قانون کے مطابق ٹرانزٹ والے مسافروں کے پاس سے مقررہ تعداد سے زیادہ سگریٹ یا تمباکو مصنوعات برآمد ہونے پر انہیں عارضی طور پر ضبط کرلیا جاتا ہے۔
اگر مسافر 15 دن تک عارضی طور پر ضبط کی گئی سگریٹ واپس جاتے وقت طلب کر سکتا ہے مقررہ مدت گزرنے کے بعد ضبط کی جانے والی سگریٹ محکمہ کسٹم کی مال خانے میں مستقل طور پر جمع کرادی جاتی ہے۔
ذیشان جٹ کا سوال ہےحج فنگر پرنٹ والے آوٹ پاس بنوا کر پاکستان جاسکتے ہیں؟
جواب۔ سعودی عرب میں قانون کے مطابق اجازت نامے کے بغیر حج کرنا جرم ہے ۔جس کی سزا ملک بدری ہوتی ہے۔ حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پر جرمانے کے علاوہ انہیں مملکت سے مخصوص مدت کےلیے بے دخل کردیاجاتاہے۔
حج ایام میں وہ افراد جو پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ یا مشاعر مقدسہ (حج ادا کرنے کے مقامات ) جاتے ہیں اس دوران تحقیقاتی ٹیم کے اہلکار ان افراد کے فنگر پرنٹ لیتے ہیں بعدازاں محکمہ پاسپورٹ میں انکا سسٹم سیز کردیاجاتا ہے۔
ایسے افراد جن کے فنگر پرنٹ حج خلاف ورزی کی مد میں لیے گئے ہوتے ہیں وہ اس وقت تک ملک سے نہیں جاسکتے جب تک متعلقہ ادارے کی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتے جہاں کمیٹی حالات کا جائزہ لینے کے بعد ان کے خلاف سزا جاری کرتی ہے جس میں مملکت سے بے دخلی کی مدت اور جرمانے کی رقم کا تعین کیاجاتاہے۔
آپ اگر اقامہ پر مملکت میں مقیم تھے تو فنگر پرنٹ کے بعد جوازات کے سسٹم میں آپ کا اکاونٹ سیز ہو گیا ہو گا جبکہ آوٹ پاس ایسے افراد کےلیے جاری کیا جاتا ہے جو اقامہ پر مقیم نہ ہوں یا پاسپورٹ گم ہو گیا ہو اور انہیں ایمرجنسی میں وطن جانا ہو جبکہ وہ افراد جو اقامہ پر ہوتے ہیں سسٹم میں انکا مکمل ڈیٹا فیڈ ہوتا ہے جو ایئرپورٹ کے سسٹم سے منسلک ہو تا ہے۔