’جیب کترے ایک سٹیج پر کھڑے ہوکر شور مچاتے ہیں‘
وزیراعظم نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار ان کو نظر آ رہا ہے کہ چوری پر ان کا احتساب ہوگا‘ (فوٹو:اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ وقت ملک کے لیے فیصلہ کن ہے، جن لوگوں کے مفادات متاثر ہو رہے ہیں وہ ملک میں آسانی سے تبدیلی نہیں آنے دیں گے، وہ جو چاہے کر لیں میں بلیک میل نہیں ہوگا۔‘
بدھ کو ایوان اقبال لاہور میں انصاف ڈاکٹرز فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک بار پھر نام لیے بغیر اپوزیشن رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار ان کو نظر آ رہا ہے کہ چوری پر احتساب ہوگا۔‘
‘سارے چور اور جیب کترے ایک ہی سٹیج پر کھڑے ہو کر شور مچا رہے ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا، یہ ڈرے ہوئے ہیں، انہوں نے جیلوں میں جانا ہے۔‘
وزیراعظم کے بقول ’30 سال تک باریاں لینے والے آج اکٹھے ہو گئے ہیں، احتساب میرٹ پر ہو رہا ہے۔ یہ لوگ جو مرضی کرلیں احتساب ہونا ہی ہے۔‘
عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاں کینسر کے 70 فیصد مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے۔‘
وزیر اعظم نے کورونا بحران کے دوران اہم کردار ادا کرنے پر ڈاکٹرز کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کورونا کے خلاف اہم جنگ لڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے خبردار کرتے ہوئے کہا کورونا کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے، آئندہ دو ماہ بہت احتیاط سے گزارنا ہوں گے۔ جہاں سموگ زیادہ ہے وہاں کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے، لاہور کے لوگوں کو خصوصی طور پر احتیاط کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ان کی حکومت کو ابھی 26 ماہ ہوئے ہیں اور لوگ سوال کرتے ہیں کہ کدھر ہے نیا پاکستان؟ میں ان کو سمجھا سمجھا کر تھک گیا ہوں کہ تبدیلی کا نام اداروں کی اصلاحات ہیں جس میں وقت درکار ہوتا ہے۔‘
’نیا پاکستان کوئی سوئچ تو نہیں کہ یکدم آن ہو جائے، تبدیلی ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’جب جزا اور سزا کا نظام نہ ہو تو معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں۔‘