گنیز ورلڈ ریکارڈ نےعمر رسیدہ کھلاڑی کے طور پر تسلیم کیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی کھیلوں کے سٹار عبدالمحسن خلف المولد کو گنیز ورلڈ ریکارڈ نے باسکٹ بال کے سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے اپنا پہلا میچ 1979 میں احد کلب کے لیے کھیلا تھا۔ مدینہ منورہ کی ٹیم کے ساتھ 36 سال گزارنے کے بعد جب انہوں نے 22 مئی 2015 کو اپنا آخری میچ کھیلا تو وہ اس وقت 51 سال اور 335 دن کے تھے۔
المولد 1963 میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے نے کہا کہ وہ اپنی کامیابی کو مملکت کی قیادت اور عظیم سعودی عوام کے لیے بطور تحفہ پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے طویل کیرئیر میں خاندان، دوستوں، عہدیداروں اور میڈیا کی حمایت حاصل رہی جنہوں نے پورے کیریئر میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔
المولد نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے فٹنس کی اعلیٰ سطح کو برقرار رکھنے کے لیے مستقل تربیت حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے رات گئے دیر تک جاگنے بھی گریز کیا اور سگریٹ نوشی نہیں کی کیونکہ یہ بری عادتیں ہیں جن کی وجہ سے اکثر کھیلوں کے کیریئر مختصر ہوجاتے ہیں۔
عبدالمحسن خلف المولد 1990 میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوئے۔ وہ مدینہ منورہ میں فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو کھیلوں کی کامیابی کے حصول میں اپنی تعلیم سے کوتاہی نہیں کرنا چاہیے۔
سعودی سٹار نے کہا کہ عالمی ریکارڈ کے لیے درخواست دینے کا خیال کئی سال پہلے اس وقت آیا جب ان کے دوست اور ساتھی عبدالبادی لاری نے اسے تجویز کیا لیکن انہوں نے اس پرعمل نہیں کیا کیوں کہ وہ اب بھی اپنے کھیلوں کے کیریئر پر مرکوز تھے۔
2018 میں ایک اور دوست علی السعدی نے ایک بار پھر یہ خیال اٹھایا اور سعودی عرب باسکٹ بال فیڈریشن کے معاون ثبوت فراہم کرنے میں مدد کرنے کے بعد ان کے ریکارڈ کی تصدیق ہو گئی۔
المولد نے کہا کہ شہر میں فٹ بال کے ناقص معیار کے نتیجے میں ابتدائی دنوں میں مدینہ میں باسکٹ بال کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا ’ہم، احد کلب، مختلف گلف کپس کے علاوہ مسلسل آٹھ سال تک لیگ اور کپ جیتنے میں کامیاب رہے جس سے کھیل میں دلچسپی بڑھ گئی۔
المولد نے احد کلب میں اپنے زمانے میں متعدد ایوارڈز اور اعزازات جیتے جن میں مقامی، علاقائی اور ایشیائی اعزازات شامل تھے۔ جب وہ نوعمر تھے تو انہوں نے ایک ہی میچ میں ناقابل یقین 82 پوائنٹس بھی بنائے تھے۔
انہوں نے کہا ’جب میں نے کھیلنا شروع کیا تو باسکٹ بال مختلف تھا۔اس وقت ٹیم پلے کھیل زیادہ غالب تھا۔ اب یہ کھیل بہت مختلف ہے؛ میرے ابتدائی دنوں میں میڈیا اور ٹی وی چینلز نہیں تھے۔ میں امید کر رہا ہوں کہ نوجوان نسل آج کل اپنے پاس موجود چیزوں کو بروئے کار لائے گی۔‘
’محسن‘ کے نام سے مشہور المولد نے اپنے کیریئر کا آغاز سعودی عرب میں پہلی جونیئر لیگ سے کیا تھا جو 1979 میں قائم ہوئی تھی اور اس کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اسی سال، انہوں نے شہر کی سطح پر تین اور اولمپک کی سطح پر ایک چیمپئن شپ جیت لی۔
پہلی ٹیم میں جلدی ترقی پانے والے محسن نے کئی سال کی کامیابی کا لطف اٹھایا جس کے دوران انہوں نے لبنان میں عرب باسکٹ بال چیمپین شپ میں اپنی ٹیم کو 15 فرسٹ لیگ چیمپین شپ، 14 کپ، تین النخبہ چیمپین شپ، چار گلف چیمپین شپ اور تیسری پوزیشن جیتنے میں مدد کی۔
وہ 1986 میں 20 سال کی عمر میں سعودی قومی ٹیم کے لیے منتخب ہوئے اور 2005 میں بین الاقوامی ڈیوٹی سے ریٹائر ہوئے۔
ان کے حاصل کردہ انفرادی اعزازات میں چھ بہترین سعودی پلیئر ایوارڈز شامل ہیں۔ انہوں نے کھیل کی ترقی میں ایف آئی بی اے ایشیا کپ بھی حاصل کیا۔ عمان باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے انہیں 2013 میں خلیج کپ میں حصہ لینے والے سب سے عمررسیدہ کھلاڑی کی حیثیت سے نوازا جبکہ عرب فیڈریشن آف باسکٹ بال نے 2014 میں انہیں اسی اعزاز سے نوازا۔
انہوں نے 2004 میں النخبہ چیمپیئن شپ،ایلیٹ چیمپیئن شپ میں ٹاپ سکورر اور سب سے زیادہ ٹرپل سکور کےعلاوہ ٹورنامنٹ میں بہترین سعودی پلیئر اور فائنل میں بہترین پلیئر کا ایوارڈ جیتا۔ انہوں نے ریاض میں عرب پولیس باسکٹ بال ٹورنامنٹ میں بہترین پلیئر کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
انہوں نے کہا ’گینز ورلڈ ریکارڈ سے پہچانے جانا میرے لیے ایک سعودی اور عرب کی حیثیت سے ایک قابل فخر لمحہ اور اعزاز ہے۔‘