Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب تک 2020 کیسے مختلف رہا؟ منفرد تصاویر

رواں برس یعنی 2020 کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے معمول کا سال نہیں رہا۔ وبا کی وجہ سے ہسپتال بھرے ہوئے ہیں، تعلیمی ادارے، دفاتر، عوامی مقامات بند کیے گئے۔ تاہم اس دوران بھی یہ کوشش ہوتی رہی کہ زندگی کو معمول پر لایا جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے زندگی کیسے متاثر ہوئی، کیا واقعات پیش آئے اور لوگوں نے کیسے اس وبا سے نمٹنے کی کوشش کی۔

کورونا وائرس کی وبا سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے۔ جرمنی کے ایک ہسپتال میں یہ طبی عملہ کورونا وائرس کے ایک مریض کا علاج کر رہا ہے۔
 

یہ ٹیکسی ڈرائیور امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی کامیابی کا جشن منا رہا ہے۔

یہ افغان خاندان بہتر زندگی کی تلاش میں یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اس فلسطینی بچی کا گھر اسرائیلی افواج نے مسمار کیا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان متنازع علاقے ناگورنو کاراباخ میں مقامی آبادی پر ایک میزائل گرنے سے ان خواتین کا رشتہ دار ملبے تلے دب گیا۔

کینیا اور تنزانیہ میں آباد ماسائی قبیلے کے عمر رسیدہ اور نوجوان افراد ’اولنگ اوشر‘ نام کے گوشت کھانے کی رسم کے لیے ماپاراشا پہاڑی علاقے میں اکھٹے ہوئے تھے۔ اس تقریب کا اہتمام دہائی میں ایک دفعہ ہوتا ہے۔

یونان کے لیسبوس جزیرے میں تارکین وطن کیمپ میں آتشزدگی کے دوران اپنا سامان اٹھا رہے ہیں۔

کوریا میں خواتین گلابی رنگ کے گھاس کے کھیت میں سیلفی لے رہی ہیں۔

امریکی گلوکارہ بیلی ایلش لاس اینجلس میں گریمی ایوارڈز کے موقع پر۔ انہوں نے میچنگ ماسک پہن رکھا ہے۔

پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل لندن میں اینڈور ایوارڈ فنڈ کے دوران۔ رواں برس انہوں نے شاہی حیثیت سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

یہ منظر جاپان کا ہے جہاں پر لوگوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک پہنے ہوئے ہیں۔

یہ انڈین ہیلتھ ورکر کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے ایک پولیس افسر کی تدفین کی بعد غمزدہ کھڑا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ستمبر میں انتخابی مہم کے دوران ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔

پولیس کی حراست میں امریکی سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف ’بلیک لائیوز میٹرز‘ کے نام سے تحریک چلائی گئی، اس تصویر میں ایک سیاہ فام مخالف مظاہرے کے ایک زخمی سفید فام کو اٹھائے ہوئے ہیں۔

لبنانی آرمی کا ایک اہلکار ملبے کے قریب سے گزر رہا ہے، سات اگست کو دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں دھماکہ ہوا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

لاطینی امریکہ کے ملک ال سلواڈور میں گینگ کے ممبران جیل کے ایک سیل میں موجود ہیں، یہ تصویر ستمبر میں ایک میڈیا ٹور کے دوران لی گئی۔

52 برس کے انوراک بینکاک میں حکومت مخالف مظاہرے میں پولیس کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے کہا کہ قریب مت آئیں کیونکہ وہاں بہت سارے نوجوان طالب علم اور لڑکیاں تھیں۔

فروری میں ہیٹی میں پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ 

بیلاروس میں صدارتی انتحابات کے خلاف کئی دن تک احتجاجی مظاہرے جاری ہے جس کے دوران مظاہروں میں شامل افراد میں کسی نے سکیورٹی اہلکاروں کو پھول پیش کیے تو کسی نے انھیں گلے لگایا

شیئر: