بے ہوشی کا عمل پورے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے لیکن حرکت قلب کو متاثر نہیں کرتا (فوٹو: کلیولینڈ)
آپریشن کرنے یا کسی مرض کے علاج کے لیے ڈاکٹرز مریضوں کو بے ہوشی کا انجیکشن لگاتے ہیں جس سے مریض کا سارا جسم سُن ہوجاتا ہے۔ البتہ مریض کے سانس بحال رہتے ہیں لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ اس دوران حرکت قلب کیسے جاری رہتی ہے؟
الرجل کے مطابق بے ہوشی پورے جسم کے تمام اعضاء پر اثر انداز ہوتا ہے البتہ دماغ کی کچھ شریانوں پر اس کا کنٹرول نہیں ہوتا۔
اس کے برعکس کچھ حالات ایسے ہیں جس میں انسان سانس لینے کی قدرت کھو بیٹھتا ہے، یہ ادویات انسانی پٹھوں کو کام کرنے سے روک دیتی ہیں نظام تنفس معطل ہوجاتا ہے۔
بے ہوشی کا عمل پورے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے لیکن حرکت قلب کو متاثر نہیں کرتا۔ حالانکہ بے ہوشی کے انجیکشن میں موجود اجزاء اسے بھی روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حرکت قلب کا نظام خاص اندرونی طور پر ہے جس تک اس کے اثرات نہیں پہنچتے۔ چنانچہ فالج وغیرہ کی صورت میں جس سے سانس بند ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن حرکت قلب بند نہیں ہوتی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بے ہوشی سے دل کی حرکت پر اثر نہیں پڑتا۔ البتہ کچھ خاص ادویات سے اس کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے شریانوں میں خون کا دباؤ کم ہوجائے اور اس سے دل کے سکتے کی بیماری لاحق ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے۔
ماہرین بے ہوشی کا انجیکشن دینے سے قبل مریض کو چھ گھنٹوں تک کچھ کھانے پینے سے روکنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ البتہ وہ آپریشن یا علاج کے ایک گھنٹہ بعد کچھ ہلکا پھلکا کھا پی سکتا ہے۔
آپریشن سے قبل کھانے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے معدے میں باقی ذرات بے ہوشی کے دوران نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سانس کے ساتھ قے وغیرہ جیسے مسائل ہوسکتے ہیں۔