Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا آپ سانس صحیح طریقے سے لیتے ہیں؟

بہترین طریقہ یہ ہے کہ ساڑھے پانچ سیکنڈ تک سانس اندر لیں پھر ساڑھے پانچ سیکنڈ باہر نکالیں۔ فوٹو: ان سپلیش
ہم روزانہ تقریباً 50 ہزار بار سانس لیتے ہیں پھر بھی ہم میں سے اکثریت کو اس کا علم نہیں ہوتا نہ اس بارے میں سوچتے ہیں۔ لگتا یہی ہے کہ پھیپھڑوں میں ہوا کا جانا اور نکلنا انسان کے جملہ کاموں سے سب سے زیادہ کیا جانے والا روزانہ کا کام ہے چنانچہ یہ عمل ہمیں پریشان کیے بغیر جاری رہتا ہے۔
البتہ محقق صحافی جیمز نیسٹر کی سانس لینے کے موضوع پر ایک الگ رائے ہے، انہوں نے اپنی کتاب Breath: The new science of a lost artمیں اس پر زور دیا ہے کہ اس کام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ زندگی پر بڑی حد تک اثر انداز ہوتا ہے۔
نیسٹر نے اپنی کتاب میں سانس لینے کے طریقوں سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ قدیم چینی رسومات سے لے کر اس معاملے سے وابستہ جدید سائنسی علوم تک نے مزید اس پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح غوطہ خور پانچ منٹ یا اس سے زیادہ وقت تک اپنی سانس روکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹھیک سے سانس لینا اتنا آسان نہیں جیسے عام لوگوں نے سمجھ رکھا ہے، ان کے بقول 50 فیصد لوگ سانس منہ سے لیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ سانس کی بیماری، نیند کی کمی اور خراٹے جیسی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
مزید نیسٹر کا یہ بھی ماننا ہے کہ منہ سے سانس لینے کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی صحت منفی طور پر متاثر ہوتی ہے۔
اور یہ کہ لمبی سانس لینے کی پریکٹس سے شاید زندگی میں بہتری آجائے۔

اپنی زندگی کو بہتر بنائیں

صحیح طریقے سے سانس لینے سے آپ کی زندگی بہتر ہوسکتی ہے گو کہ یہ بات آپ کو عجیب سی لگے تاہم نیسٹر نے اپنی کتاب میں ایک شخص کی دلچسپ کہانی بیان کی ہے کہ کیسے اس کی زندگی میں سانس صحیح لینے سے بہتری آئی۔

غوطہ خور پانچ منٹ یا اس سے زیادہ دورانیے تک کے لیے پانی میں سانس روک سکتے ہیں۔ فوٹو: ان سپلیش

اسی طرح انہوں نے مختلف لوگوں کے انٹرویوز لیے جس میں انہوں نے اپنے تجربے شیئر کیے کہ کیسے سانس صحیح طرح لینے سے نفسیاتی طور پر بہتری آئی اور کیسے تھکاوٹ تناؤ کو دور کیا اور ذہنی طور پر سکون بھی ملا۔

سانس لینے کا بہترین طریقہ

جیسے آپ توجہ دیں گے کہ سانس کیسے بہترین طریقے سے لیں تو آپ کو اس کا علم ہوجائے گا جیسے یہ کام اتنا آسان نہیں اتنا مشکل بھی نہیں۔ گوکہ منہ سے سانس لے سکتے ہیں بوجہ ضرورت یا مجبوری تاہم بہتر یہی ہے کہ اپنے جبڑے کو بند کر کے ناک سے سانس لینے کا عادی بنانا چاہیے۔
تحقیق کے مطابق ناک سے سانس لینے سے 20 فیصد آکسیجن زیادہ ملتی ہے بنسبت منہ سے سانس لینے کے۔

تحقیق کے مطابق ناک سے سانس لینے سے 20 فیصد آکسیجن زیادہ ملتی ہے۔ فوٹو: ان سپلیش

اگر تو آپ کو یہ شک ہورہا ہے کہ آپ زیادہ سانس لے رہے ہیں تو کچھ ایسی مشقیں ہیں اگر شروع کیا جائے تو وہ مفید رہیں گی البتہ آپ کو وہ صحیح طریقے سے عملی طور پر سیکھنی ہوں گی۔
نیسٹر کے بقول اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ساڑھے پانچ سیکنڈ تک سانس اندر لیں پھر ساڑھے پانچ سیکنڈ باہر نکالیں اسی طرح یوگا اور مراقبہ کرنے کی تجویز بھی دیتے ہیں۔
لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ صحیح طریقے سے سانس لینا اور اس کی ٹریننگ کوئی مشکل کام نہیں، اگر اس میں کامیاب ہوگئے تو پریشانی دور ہوگی، سکون کی نیند لے سکیں گے خراٹوں سے محفوظ رہیں گے، دمہ اور الرجی سے بھی بچ جائیں گے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ یہ بات یاد رکھیں کہ آپ معمولی تبدیلی سے بڑے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔

شیئر: