مائیکرو پلاسٹکس کے ذرات ایک دفعہ استعمال کے بعد کاغذی کپ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے (فوٹو: سبق ویب سائٹ)
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ کاغذی کپ میں کافی یا چائے پینے سے جسم میں ہزاروں مائیکرو پلاسٹکس کے ذرات داخل ہو جاتے ہیں جس سے انسان کے صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صرف چند منٹ میں کاغذی کپ میں گرم مشروب اپنے ساتھ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کو ملا لیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ ذرات کپ کے اندرونی لائنوں سے خارج ہوتے ہیں اور پانی کے مقابل آ جاتے ہیں۔ یہ کاغذی کپ کو دوبارہ استعمال کرنے کے قابل بھی نہیں چھوڑتے۔
یہ معلوم کرنے کے لیے کہ کتنے مائیکرو پلاسٹکس خارج ہو سکتے ہیں؟
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے گرم پانی کو 100 ملی میٹر کے کاغذی کپ میں ڈالا اور 15 منٹ کے لیے چھوڑ دیا۔ جب محققین نے خوردبین سے گرم پانی کی جانچ کی تو انہیں ہر کپ میں اوسطا 25 ہزار مائیکروپلاسٹکس ملے۔
پانی میں زنک، سیسہ اور کرومیم جیسی معدنیات ملی ہیں۔ محققین کے مطابق یہ ایک ہی پلاسٹک سے آئے ہیں۔
ڈاکٹر سوڈھا گوئل جو اس تحقیق کے سربراہ تھے، کہتے ہیں کہ ’اوسطاً ایک فرد جو کاغذ کے کپ میں ایک دن میں تین کپ چائے یا کافی کا پیتے ہیں، وہ پلاسٹک کے 75 ہزار چھوٹے ذرات کھا لیں گے جو آنکھوں سے پوشیدہ ہوتے ہیں۔‘
پلاسٹک کے ذرات جس کی نشاندہی کی گئیں وہ سائز میں ایک مائیکرون تھے جو انسانی بال کے سائز سے 25 گنا بڑے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر گوئل نے کہا کہ مائیکرو پلاسٹکس آلودگیوں اور پیلاڈیم ، کرومیم اور کیڈیمیم جیسے زہریلے بھاری دھاتوں کے کیریئر کا کام کرتے ہیں۔ اگر یہ انسانی جسم میں باقاعدگی سے جاتے رہیں تو ان کے صحت پر سنگین اثرات ہوسکتے ہیں۔
فوڈ پیکنگ میں پائے جانے والے پلاسٹک کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے لیکن اس بات کا ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا کہ اس سے انسانی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے۔