پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے بتایا ہے کہ پاکستانی سمندری حدود میں نایاب مچھلیوں سمیت لاکھوں سمندری مخلوقات کو مسکن فراہم کرنے والی مونگے کی چٹانوں (کورلز) کو پہلی بار نقصان پہنچنے کی اطلاع ملی ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں سمندر میں واقع یہ خوبصورت اور رنگ برنگی چٹانیں سفید یا پھر بے رنگ ہورہی ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے اس عمل کو پاکستان میں ساحلی اور سمندری حیاتیاتی تنوع کے لیے شدید خطرہ قرار دیا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس کی اطلاع سکوبا ڈائیونگ کے ایک پی اے ڈی آئی سند یافتہ ماہر غوطہ خور خضر شریف نے دی جنہوں نے رواں برس اکتوبر کے آخری ہفتے میں غوطہ خوری کی مہم کے دوران صوبہ بلوچستان کی حدود میں واقع چرنا جزیرے پر مونگے کی چٹانوں پر بیلچنگ کے عمل کو دیکھا۔
مزید پڑھیں
-
’شنیرا کو ساحل سمندر پر لا کر غلطی کر دی‘Node ID: 509226
-
سمندر میں ڈوبا ثقافتی ورثہ تلاش کرنے کے لیے عالمی مرکز کا قیامNode ID: 516996
-
حوثیوں کی بچھائی گئی سمندری بارودی سرنگیں صاف کردی گئیںNode ID: 520221
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ ہم نے مزید تحقیق کی تو تصدیق ہوئی کہ چرنا آئی لینڈ کے شمالی اور شمال مشرقی علاقے میں اکثر مقامات پر مونگے کی چٹانیں سفید ہورہی ہیں۔ جبکہ کچھ دیگر حصوں میں بھی یہ محدود پیمانے پر شروع ہوا ہے۔ یہ ہم سب کے لیے ایک انتہائی تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔
مونگے کیا ہیں؟
میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کے مطابق مونگے کو انگریزی میں کورلز کہتے ہیں یہ زندہ اور حرکت کرنے والے جانور ہوتے ہیں جو گرم سمندری پانیوں میں چٹانوں کی شکل میں رہتے ہیں۔
ان کا تعلق جیلی فش اور پھول جیسے سمندری مخلوق کے خاندان سے ہے۔ مونگے چھوٹے چھوٹے خلیوں کی شکل میں جمع ہوتے ہیں اور بہت کم رفتار سے بڑھتے ہیں۔ اس کے اندر خود غذا پیدا کرنے یا کھانے کی صلاحیت نہیں ہوتی اس لیے وہ مہمان کے طور پر ایک کائی کو اپنے اندر جگہ دیتے ہیں جسے زو زین تھینی کہتے ہیں۔
زو زین تھینی سورج کی روشنی سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کو استعمال کر کے غذا پیدا کرتی ہے جو مونگے کے کام آتی ہے۔ زو زین تھینی کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ مونگے کی چٹانوں میں محفوظ رہتے ہیں اور کوئی اس کا شکار نہیں کرسکتا تو یہ ایک دوسرے کے مددگار کے طور پر کام کرتے ہیں۔
لیکن منفی ماحولیاتی حالات یعنی غیر معمولی طورزیادہ یا کم درجہ حرارت یا تیز روشنی کی صورت میں مونگے اور کائی کے درمیان تعلقات ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں مونگے اپنی بافتوں یا ٹشوز میں رہنے والے کائی کو دھکا دے کر نکال دیتے ہیں۔ پھر مونگے کی غذا پیدا کرنے کی یا کھانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور تھوڑے دنوں کے بعد اس کا رنگ سفید ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس عمل کو بلیچنگ کہا جاتا ہے اور یہ مونگے کی موت کا سبب بنتا ہے۔