خواتین کے بارے میں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ وہ مردوں کی طرح سخت اور مشکل کام نہیں کر سکتیں وہ بہت جلد گھبرا کر ہار مان لیتی ہیں لیکن کئی ایک مثالیں ایسی موجود ہیں جنہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ عورتیں سخت اور مشکل کام نہیں کر سکتیں۔
ایک ایسی ہی مثال لاہور سے تعلق رکھنے والی آمنہ بی بی کی ہے جن کے شوہر کی وفات کے بعد انہیں سخت محنت کرنا پڑی اور وہ محنت کرنے سے بالکل بھی نہیں گھبرائیں۔
آمنہ بتاتی ہیں کہ ان کی تین بیٹیاں ہیں۔ ان کے شوہر کا انتقال کینسر جیسے مرض کی وجہ سے ہوا اور شوہر کی وفات کے بعد وہ سبزی فروخت کرکے معاملات زندگی چلاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پشاور کی’ڈولیاں‘ کہاں جا رہی ہیں؟Node ID: 520021
-
پری گل بلوچستان کی پہلی پولیس افسرNode ID: 520966
-
مشکل وقت میں قیادت سنبھالنے والی پاکستان کی سیاسی خواتینNode ID: 521281
’20 برس تک میرے شوہر سبزی فروخت کرتے رہے لیکن ان کی وفات کے بعد بیٹیوں کی پرورش جب میرے کندھوں پر آن پڑی تومجھے اپنے شوہر کی دوکان پر سبزی فروخت کرنے کے لیے بیٹھنا پڑا۔‘
آمنہ کہتی ہیں کہ وہ پڑھی لکھی نہیں کہ سبزی فروخت کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا کام کرسکتیں لہذ ان کے پاس اس کام کو کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔
’سبزی اس قدر مہنگی ہو چکی ہے کہ لوگ خریدتے وقت ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں بعض خریدار سبزی خریدتے وقت مجھ سے ہی الجھتے ہیں کہ سبزی اتنی مہنگی کیوں ہے؟ اب اس سوال کا جوا ب تو میرے پاس بھی نہیں ہوتا ہم تو خود مجبور ہیں ہمیں خود بھی مہنگے داموں سبزی ملتی ہے۔‘
ان کے مطابق بسا اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ گاہک سبزی مہنگی ہونے کی وجہ سے چھوڑ کر ہی چلے جاتے ہیں۔
’بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے حکومت کو سوچنا چاہیے کہ کس طرح وہ عوام کو ریلیف دے سکتی ہے۔‘
آمنہ بی بی کہتی ہے ’صبح اذان کے وقت اٹھ کر منڈی کا رخ کرتی ہوں اور وہاں سے سبزیاں خرید کر لاتی ہوں اور دوکان میں ترتیب سے رکھتی ہوں۔ انہیں سارا دن تازہ دم رکھنے کےلئے پانی بھی لگانا پڑتا ہے کڑی دھوپ سے بھی بچانا پڑتا ہے۔‘
مہنگائی کی وجہ سے لوگ سبزی کم خریدتے ہیں جن کے گھر میں آٹھ دس افراد ہیں وہ سبزی خرید کر پکانے کے بجائے چکن بنانے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
