لاکھوں برس کا دلچسپ ماضی اور متنوع حال رکھنے والا سعودی شہر ’نجران‘
لاکھوں برس کا دلچسپ ماضی اور متنوع حال رکھنے والا سعودی شہر ’نجران‘
منگل 8 دسمبر 2020 9:21
نجران میں موجود قدیم محل اور مکانات اب سیاحتی مقامات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ فوٹو الرجل
سعودی شہر نجران لاکھوں برس کی تہذیب رکھنے والا ایسا مقام ہے جس کا دامن سنہ 2000 قبل مسیح تک پھیلا ہوا ہے۔ اس وقت اسے پتھر کے زمانے کی تہذیب کے نام سے جانا جاتا تھا۔
اس سے پہلے تہذیب کا دوسرا مرحلہ نجران میں 1000 سال قبل مسیح میں پہنچا تھا۔ اس کے بعد چھ سو برس قبل مسیح سے تین سو قبل مسیح تک نجران جنوبی عرب کی تہذیب کا ایک نمایاں تجارتی شہر بنا رہا۔
حائل ۔ سامرا پہاڑ کی کمان اور اس خطے کا انتظامی و علاقائی دارالحکومت
مشہور مقام اخدود شہر نجران میں واقع تھا اور اسی جگہ ہی ’ن، ج، ر، ن‘ لکھا ہوا تھا۔ اسی طرح نجران کی تاریخ کا تیسرا مرحلہ سنہ 300 قبل مسیح میں شروع ہوا، جو اسلام کے ابتدائی دور پر اختتام پذیر ہوا۔
اس وقت اسے مشرقی نجران کے شمال میں بازنطینی دور کے نام سے جانا جاتا تھا تب لوگوں کے مسیحی عقیدے کی وجہ سے اس وقت اخدود کا واقعہ پیش آیا تھا۔
شہر نجران نے اپنی تاریخ میں اس وقت ایک اور تبدیلی کا مشاہدہ کیا جو اسلام کے تعارف کا مرحلہ ہے اور یہ اس شہر کا چوتھا مرحلہ ہے۔ اس مرحلے کا آغاز پیغمبر اسلام کی ہجرت کے نویں اور دسویں سال میں ہوا، نجران اس وقت عرب کے مشہور بازاروں میں سے ایک تھا۔ چوتھی صدی تک لوگ اس شہر میں آتے رہے اور آج تک وہ آباد ہو رہے ہیں جس کی تصدیق عجائب گھر میں موجود کچھ آثار قدیمہ نے بھی کی ہے۔
نجران اور اس کی معاشی اہمیت
شہر نجران کو ایک خاص معاشی اہمیت حاصل ہے کیونکہ قدیم زمانے سے ہی یہ جزیرہ عرب کے شمال اور جنوب کے مابین ایک اہم جغرافیائی علاقے میں واقع ہے۔
400 سے 450 سال قبل مسیح تک کے عرصہ میں اس کو ایک سٹریٹیجک اہمیت حاصل رہی تھی جس کی وجہ اس مقام کا مغربی اور وسطی عرب کے قبائل کا گزر گاہ ہونا تھی۔ اخدود شہر جو ایک قدیم مقام میں تبدیل ہو چکا ہے، وہ اس کا گواہ ہے کہ یہ شہر تجارتی راستوں میں قدیم تجارت کا مرکز بنا۔
تجارتی گزرگارہ ہونے کے باعث کڑوا چینگم، بخور اور بہت ساری اچھی اجناس ہندوستان اور جزیرہ عرب کے جنوب سے نجران شہر پہنچ رہی تھیں اور ان اشیا کی وجہ سے شہر معاشی طور پر شہرت کا حامل تھا، کیونکہ یہ مصنوعات پرانی تجارتی لائن کے ذریعے برآمد کی جاتی تھیں جو نجران کے شمال کے راستے سے گزرتی تھیں، قافلے اس مقام پر اکٹھے ہوتے اور دو شاخوں میں تقسیم ہوتے۔
پہلی شاخ جزیرہ عرب کے مشرق میں شمال کی طرف اور دوسری مشرق میں مدینہ، مکہ اور یہاں تک کہ دریائے نیل کے مشرق اور شمال کی طرف تک تھی۔ مورخین کا کہنا ہے کہ مصری عبادت خانوں کی کچھ مذہبی رسومات کا انحصار جنوبی عرب سے برامد ہونے والے بخار اور لبان پر تھا۔
الخرج صوبہ: کھانے کی ٹوکری اور چشموں کا گہوارہ
ماضی میں چلے آنے والے بعض بازار وقت کے ساتھ پھیلتے چلے گئے خاص طور پر دحداح میں اتوار بازار، بنی سلیمان میں سوموار بازار ، بدر الجنب میں منگل بازار اور عام کے قریب بدھ بازار۔
قابیل میں موجودہ بازاروں میں سب سے زیادہ مشہور ابا سعود ہے جس میں بہت سی صنعتیں شامل ہیں۔ ان میں ہاتھ سے تیار کردہ اشیا اور لوک دست کاری بھی ہے جس سے قدیم وجدید دونوں زمانوں کا رنگ دیکھنے کو ملتا ہے۔
نجران: فنانس اور بزنس کا ستون
جہاں تک نجران کی تجارتی اور معاشی اہمیت کی بات ہے تو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین مسعود مہدی حیدر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ چیمبر، جس کا افتتاح سنہ 1404 ہجری میں ہوا، مالیات اور کاروبار کی دنیا کا ایک اہم ستون ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری شعبے کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے ایک نمایاں اور ممتاز پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت نجران کو اقتصادی ترقی کا ماڈل بنانے کی طرف جا رہی ہے۔
کاروباری شعبے کو فراہم کی جانے والی خدمات کی ترقی، سرمایہ کاروں کو ضروری مدد فراہم کرنا، ان کے طریقہ کار میں آسانی اور ان کو معاشی اور سرمایہ کاری کے لیے ضروری مشورے فراہم کرنا، تاثرات کو بڑھانا، سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانا، ترقی اور مدد کرنا، خواتین کے کردار کو متحرک کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا یہی وہ چیزیں ہے جو کاروباری اداروں کے ذریعے انجام دی جانے والی تمام سرگرمیوں سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔
نجران: انگور کے باغات کا گہوارہ
وادی نجران انگور کے باغات سے آراستہ ہے کیونکہ یہ خطہ وہ ہے جہاں سے بازاروں کو انگور مہیا ہوتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ دیگر پھل بھی یہاں پیدا ہوتے ہیں جن کو مقامی اور غیرملکی سبھی پسند کرتے ہیں۔
یہاں ہر سال تقریبا تین ہزار ٹن سفید اور سرخ دونوں قسم کے انگور پیدا ہوتے ہیں جو اعلیٰ قسم کے ہیں اور لوگوں کے ہاں بہت مقبول ہیں اور مارکیٹ میں بہت مانگ رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسی خطے کے کھیتوں میں آم اور انجیر جیسے گرمیوں کے پھلوں کی بہت سی دوسری فصلیں پائی جاتی ہیں جبکہ یہاں کے باغات میں کھجور بھی اگتی ہے۔
ورثے اور نوادرات کا نجران
اس شہر کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسا اسے اونچی دیواروں نے گھیر لیا ہو جو زمانہ قدیم میں محلات کے لیے بنائی گئیں تھیں، ان کے لیے بڑے بڑے پتھر بھی استعمال ہوئے۔ یہاں بنی پہلی مسجد بھی تاریخی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
اس کے گرد صحرا کے پودے اور درخت موجود ہیں، جبکہ وہاں ارک کے درختوں سے سیواک بھی بنایا گیا ہے۔
اس گاؤں کے مکانات کے بہت سے کھنڈرات کے علاوہ مزید کئی یادگاریں بھی موجود ہیں۔ ان پر نقاشی کے علاوہ زمانہ قدیم کی تحریریں بھی موجود ہیں۔
نجران کا عجائب گھر
یہ 1693 مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل ہے اور مغرب میں الجربہ اور مشرق میں القابیل کے درمیان وادی نجران کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔ اس کی سرحد جنوب سے رنگ روڈ سے ملحق ہے۔ یہاں 270 سے زائد تاریخی ٹکڑے موجود ہیں، جو مختلف کھنڈرات سے تعلق رکھتے ہیں۔ عجائب گھر کی جانب سے ان اشیا کی نمائش کا امکان موجود ہے۔
سعدان محل
سنہ 1100 ہجری میں یہ محل ایک گاؤں میں بنایا گیا، جسے یہاں کے قدیم مکانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اسے کیچڑ سے بنایا گیا تھا اور شہر نجران اس کی وجہ سے مشہور تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اور جدید طرز تعمیرات سامنے آنے کے بعد اسے اور بعض دیگر مکانات کو سیاحتی مقامات میں تبدیل کر دیا گیا۔
نجران کے مقبول کھانے
یہاں کے بعض کھانے بہت مقبول ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں۔
مسعوبا: یہ مکئی کے بیج سے بنی روٹی ہوتی ہے جس کے اوپر شوربہ ڈال کر کھایا جاتا ہے، یہ نجران کا ایک مشہور کھانا ہے اور ہر اہم موقع پر اس کو مہمانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔
مراق: یہ ایک آٹا ہے جو چھوٹی چپس کی شکل میں ہوتا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں