انڈیا کے دارلحکومت نئی دہلی کا گھیراؤ کرنے والے احتجاجی کسانوں کی کال پر انڈیا بھر میں ایک روزہ ہڑتال کا آغاز ہوگیا ہے۔
27 نومبر سے نافذالعمل نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی وجہ سے ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ کسانوں کا احتجاج 2019 میں دوسری مرتبہ انتخابات جیتنے والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کے لیے بڑا چیلینج بن گیا ہے۔
کسانوں نے کئی گھنٹوں تک ملک بھر کی تمام بڑی سڑکوں اور ریلوے لائنوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریلوے کارکنان، ٹرک ڈرائیور اور اساتذہ یونین سمیت کئی تنظیمیں کسانوں کے احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین حکومت کی کسانوں کو مذاکرات کی دعوتNode ID: 521136
-
کسانوں کے احتجاج کی حمایت: کینیڈا اور انڈیا میں ’سفارتی تناؤ‘Node ID: 521906
دہلی حکام کی جانب سے ملک کی اہم سڑکوں پر اضافی پولیس تعینات کی گئی ہے۔ کسی بھی پریشانی سے نمٹنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
زرعی قوانین کے متعلق تحفظات دور کرنے کے لیے حکومتی وزرا اور کسانوں کے درمیان ہونے والے پانچ مذاکراتی دور ناکام ہو چکے ہیں۔
درالحکومت کے باہر ڈیرے ڈالنے والے کسانوں اور ان کے حامیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا کہنا ہے کہ ’جب تک قوانین کی منسوخی نہیں ہوتی وہ گھر نہیں جائیں گے۔‘
نئے قوانین کے تحت کسانوں کو اپنی پیداواری اشیا ریاست کے تحت چلنے والے اداروں کے ذریعے فروخت کرنے کے بجائے آزاد مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت ہوگی جس میں بڑی بڑی سپر مارکیٹس بھی شامل ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان حکومتی اقدامات سے زرعی شعبے پر بڑی کمپنیوں کا تسلط قائم ہو جائے گا، جو قیمتیں کم کرنے پر مجبور کریں گی۔ جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ تبدیلیاں زرعی شعبے کے مضبوط مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36501/2020/000_8qp4j9.jpg)
احتجاج کی وجہ سے زرعی اشیا کی فراہمی محدود ہونے کے بعد پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں پہلے سے ہی اضافہ ہو چکا ہے۔
احتجاجی رہمنا راکیش تکیٹ نے تمام دکانیں بند کرنے اور عوام کو سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک اور رہنما بلبیر سنگھ راجیوال کا کہنا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے علاوہ کسی اور تجویز پر راضی نہیں ہوں گے۔
دہلی کی ریاستی اسمبلی میں بر سر اقتدار عام آدمی پارٹی نے کہا ہے 'دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو وزارت داخلہ کے حکم پر ان کے گھر پر نظر بند کیا گیا ہے۔ کسان تحریک کی حمایت کرنے کی وجہ سے، بی جے پی نے دہلی کے وزیر اعلی کو ہاؤس ایرسٹ کیا ہے۔ مرکز کا اس بات پر زور تھا کہ کسانوں کو دہلی اسٹیڈیم میں قید کیا جائے، کسانوں کی تحریک کو کچل دیا جائے۔ جب سے وزیر اعلی نے کسانوں کی حمایت کی مرکزی حکومت بے چین ہو گئی۔ ہم کسانوں کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ہمارے پالنے والے ہیں۔'
Delhi Police has put CM Arvind Kejriwal under house arrest ever since he visited farmers at Singhu Border yesterday, tweets Aam Aadmi Party (AAP). pic.twitter.com/VvMEUQaigx
— ANI (@ANI) December 8, 2020