برطانیہ میں ویکسین کا الرجک ری ایکشن، ’فائدے خطرات سے زیادہ ہیں‘
برطانیہ میں ویکسین کا الرجک ری ایکشن، ’فائدے خطرات سے زیادہ ہیں‘
جمعہ 11 دسمبر 2020 18:15
برطانیہ نے 90 سالہ مارگریٹ سے ویکسین لگانے کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی کمپنی فائزر کی کورونا ویکسین کے انسانوں پر منفی اثرات کے حوالے سے برطانیہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
برطانیہ فائزر کی کورونا ویکسین کی منظوری دینے والا پہلا ملک ہے جہاں بڑے پیمانے پر شہریوں کو ویکسین لگانے کا باقاعدہ آغاز منگل سے کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے دو کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے الرجی کے ردعمل انتہائی کم واقع ہوتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر ویکسین لگائے جانے کے دوران ایسا ہونا غیر معمولی نہیں ہے۔
ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی) نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان افراد کو ویکسین لگوانے سے گریز کرنے کا کہا ہے کہ جو کسی موقع پر بھی اینافیلیکسس کے الرجک رد عمل سے گزر چکے ہوں۔
ایم آر ایچ اے نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں جن کی بنیاد پر حفاظتی تجاویز شائع کی جائیں گی۔
ایم آر ایچ اے کورونا ویکسین کی منظوری دینے والا دنیا کا پہلا ادارہ ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اینافیلیکسس کے کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر جائزہ لے رہا ہے۔
ایم آر ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ انتہائی کم کیسز میں ویکسین کے اس نوعیت کے مضر اثرات واقع ہوتے ہیں، اکثر افراد میں اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل نہیں ہوگا، تاہم ویکسین کے فائدے اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔
اس سے قبل ایم آر ایچ اے نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی شخص میں ادویات، خوارک یا ویکسین کے بعد اینافیلیکسس کا ری ایکشن ہوا ہے تو وہ فائزر کی ویکسین نہ لگوائیں۔ تاہم ایم آر ایچ اے کے مشیر ڈاکٹر پال ٹرنر کا کہنا ہے کہ خوراک کی وجہ سے اتنا شدید ردعمل ممکن نہیں ہے، یہ فائزر ویکسین میں موجود پولی ایتھلین نامی جزو کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولی ایتھلین ویکسین کی خوارک کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے جو دیگر ویکسینز میں موجود نہیں ہوتا۔
وبائی امراض کے برطانوی ماہر ولیم شیفنر کا کہنا ہے کہ برطانوی نگران ادارہ ایم ایچ آر اے ویکسین کے حوالے سے احتیاط برت رہا ہے جس کی تیاری میں نئی جینٹک ٹیکنالوجی ’ایم آر این اے‘ استعمال کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک نئی ویکسین ہے جو نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی ہے، جس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
امریکہ کی فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فوڈ اینڈ ڈرگ انتظامیہ کے سربراہ سٹیفن ہان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے تعاون کے ساتھ ویکسین کے منفی اثرات کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کینیڈا نے دو روز قبل بدھ کو ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے کے بعد کہا ہے کہ وہ برطانیہ میں ہونے والے کیسز کا جائزہ لے گا۔
فرانسیسی ڈاکٹروں کے مطابق اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل کوئی بھی ویکسین لگوانے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔