پابندیوں کا خطرہ، ترکی ’تنازعات کو مذاکرات سے حل‘ کرنے پر آمادہ
یورپی یونین نے مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے ذخائر کی تلاش نہ روکنے پر ترکی کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا فیصلہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ اور یورپ کی جانب سے پابندیوں کے خطرے میں گھرے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ معاشی پابندیاں تمام فریقوں کے لیے نقصان دہ ہوں گی اور یہ کہ ترکی اپنے اتحادیوں کے ساتھ تنازعات کو مذاکرات اور تعاون کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ترک صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین نے مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے ذخائر کی تلاش نہ روکنے پر ترکی کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ اس سمندری علاقے پر یورپی یونین کے رکن ممالک یونان اور قبرص ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں نے برسلز میں یورپی یونین کی کانفرنس کے بعد کہا ہے کہ یورپ ’بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے لیکن کسی ایسی پالیسی کو قبول نہیں کرے گا جو اس کے رکن ملکوں یا اس کے علاقائی ماحول کو نقصان پہنچائے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے پختہ ارادے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ذریعے ترکی کے دفاعی ادارے کو نشانہ بنایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ ترکی کے روس سے دفاعی نظام ’ایس 400‘ حاصل کرنے پر معاشی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
روئٹرز کے مطابق امریکہ کا معاشی پابندیوں کے حوالے سے اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے، تاہم اس اقدام سے ترکی اور نئی امریکی حکومت کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکہ کے معاشی پابندیوں کے ممکنہ اقدام کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد ترکی لیرا کی قدر میں 1.4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ترک اعلیٰ عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ معاشی پابندیوں کا منفی ردعمل آئے گا اور یہ کہ ترکی سفارتی ذرائع اور مذاکرات کے ذریعے ان مسائل کا حل چاہتا ہے، ’ہم یک طرفہ دباؤ نہیں قبول کریں گے۔‘