ترکی نے پیر کو یورپین یونین کے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین نے لیبیا کے لیے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر تین کمپنیوں پر پابندیاں لگائی ہیں جن میں ترکی، قزاقستان اور اردن کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ جبکہ ترکی نے اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے یورپی یونین میں موجود اثاثوں کو منجمند کیا جائے گا، یورپی یونین کی فنانس مارکیٹ سے علیحدہ کیا جائے گا اور ان کو یورپی بلاک میں کسی ملک کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکا جائے گا۔
تاہم ترک کمپنی پر پابندی لگانے سے مشرقی بحیرہ روم میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ترک کمپنی اوراسیا شپنگ کے ایک جہاز کا نام سرکن ہے جس نے مئی اور جون میں ہتھیاروں پر پابندی کے باوجود لیبیا کے لیے فوجی سازو سامان پہنچایا۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے یورپین یونین کے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’ایک ایسے وقت میں جب مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوشش کی جارہی ہے، ایسے غلط فیصلے کرنا مناسب نہیں ہے۔‘
بیان میں یورپی یونین پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ اس کے لیبیا کے نیول مشن ’آیرینی‘ نے ’خصوصاً متحدہ عرب امارات کی طرف سے‘ خلیفہ ہفتار کو بھیجے جانے والے ساز و سامان کو نظر انداز کیا ہے۔
بیان کے مطابق ’یورپی یونین کے مشن آیرینی کے تحت ہفتار کی حمایت کی جا رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیا کی حکومت کو سزا دی جا رہی ہے۔‘
لیبیا میں نیشنل اکارڈ (جی این اے) کی حکومت کو ترکی اور قطر کی حمایت حاصل ہے جبکہ ہفتار کو یو اے ای، فرانس، مصر اور روس کی حمایت حاصل ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’ اگر یورپی یونین خطے میں سکیورٹی اور استحکام چاہتی ہے تو اسے اپنے متعصبانہ رویے کو بدلنا ہوگا، او ترکی کے ساتھ بات چیت کرنا ہوگی۔‘
دوسری طرف یورپی یونین کے بیان کے مطابق ’یہ نئی فہرستیں یورپی یونین کی پابندیوں کے لیے حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہیں، اور ماضی اور حال کے قصورواروں کو مزید کسی خلاف ورزی کو روکتی ہیں۔‘
2011 میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے لیبیا کو تشدد کا سامنا ہے لیکن اب اس میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں کیونکہ دونوں فریقین مراکش میں امن کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں، اور حیران کن طور پر جنگ بندی کا اعلان کر رہے ہیں اور انتخابات کی اپیل کر رہے ہیں۔
یورپی یونین نے جن دیگر دو کمپنیوں پر پابندیاں لگائی ہیں ان میں قزاقستان کی کارگو ایئر آپریٹر سگما ایئر ایئر لائنز اور اردون کی کمپنی میڈ ویو شپنگ شامل ہیں۔