دہلی کے وزیر اعلی نے کہا ہے کہ وہ کسانوں کی حمایت میں پیر کے روز خود بھی بھوکے رہیں گے۔
اس سے قبل اتوار کو پنجاب، ہریانہ، مہاراشٹر، گجرات اور راجستھان سمیت متعدد ریاستوں کے کسانوں نے دہلی جے پور شاہراہ پر بیٹھ کر نئے زرعی قانون کے خلاف مظاہرہ کیا۔
واضح رہے کہ ستمبر کے مہینے میں حکومت نے زرعی شعبے میں اصلاحات کی غرض سے تین قوانین بنائے تھے جس کی پارلیمان میں نہ صرف حزب اختلاف نے مخالفت کی تھی بلکہ کسانوں نے بھی بڑے پیمانے پر مخالفت کی اور جب ان کی باتوں پر توجہ نہیں دی گئی تو انھوں نے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے نومبر کے آخر میں ’دلی چلو‘ کا نعرہ بلند کیا۔
کسانوں کو پہلے دہلی میں داخل ہونے سے روکا گیا اور پھر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ چل نکلا لیکن بات چیت سے معاملہ حل نہیں ہو سکا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کسانوں کے حق میں ہے جبکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ان کے مستقبل کے لیے مہلک ہیں اور وہ اسے پوری طرح سے واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق کسان یونین کے رہنما شو کمار شرما عرف کاکا جی کے بقول آٹھ دسمبر کی بات چیت کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ حکومت نے کسانوں سے پہلے صلاح مشورہ نہ کرکے غلطی کی تھی۔
دوسری جانب اتوار کو بی جے پی حکومت نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر تومر سے کچھ کسان تنظیموں کے نمائندوں نے ملاقات کی ہے اور انھوں نے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اگر یہ قوانین واپس لیے جاتے ہیں تو وہ اس بات کی مخالفت کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما گرنام سنگھ نے کہا ہے کہ زرعی قوانین کی حمایت کرنے والی تنطیمیں حکومت کی جانب سے ان کی تحریک کو کمزور کرنے کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی یہ تحریک ان قوانین کو حکومت کی جانب سے واپس لیے بغیر ختم نہیں ہوگی۔