پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے لاہور جلسہ کے بعد قومی اخبارات کے فرنٹ پیجز پر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی تصاویر والے اشتہارات کا معاملہ سوشل میڈیا میں زیرِ بحث ہے اور کافی تنقید کی زد میں ہے۔
حکومت پر تنقید کے ساتھ ساتھ اخبارات کی ادارتی پالیسی کے بارے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بہت سے صارفین کہہ رہے ہیں کہ اخبارات نے خبریں اندرونی صفحوں پر شائع کرکے قارئین کا جاننے کا حق مجروح کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
میڈیا71 میں کتنا آزاد تھا،اس وقت کے صحافیوں کی رائےNode ID: 417661
-
میرا پیغام واضح ہے، این آر او نہیں دوں گا: وزیراعظم عمران خانNode ID: 524536
-
’سوال تو ہوں گے، یہ نہ کہیں کہ میں نام کیوں لیتا ہوں‘Node ID: 524566
صارفین کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ اخبارات نجی کمپنیوں نےنہیں بلکہ حکومت کی جانب سے ہی شائع کیے گئے ہیں۔
تاہم اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ترجمان پنجاب حکومت مسرت چیمہ نے کہا کہ ’جب حکومت نے جلسے کو نہیں روکا تو ہمیں اس کی کوریج روکنے کی کیا ضرورت ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ حکومت کے اشتہارات نہیں ہیں۔ عموما کسی بھی بڑے موقع پر لوگ اشتہارات دیتے ہیں تاکہ زیادہ توجہ حاصل کر سکیں۔ یہ اپنی مرضی ہوتی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اگر ان اشتہارات کی ادائیگی قومی خزانے سے کی ہوتی تو تنقید بجا تھی۔ اگر حکومت کی جانب سے یا قومی خزانے سے اس پر رقم خرچ نہیں ہوئی تو پھر اس میں کوئی حرج بھی نہیں اور اس پر کسی کو جواب دہ بھی نہیں ہیں۔‘
یاد رہے کہ ڈی ایم کے گوجرانوالہ میں ہونے والے جلسے کے اگلے روز بھی ایسے ہی اشتہارات شائع ہوئے تھے۔
صارفین نے پاکستان کے اردو اخبارات کے صفحہ اول کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔
پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے حوالے قائم تھنک ٹینک پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اپنے ٹویٹ میں طنز کیا کہ ’کیا یہ ہمارے اخبارات کے صفحہ اول کا مستقبل ہوگا؟‘
سینئیر صحافی احمد ولید نے لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ’ماضی میں بھی ایسے اشتہارات دیکھے ہیں۔‘
جنگ کا پہلا صفحہ۔۔۔ لگتا ہے پہلے بھی ایسے اشتہار دیکھے ہیں؟ pic.twitter.com/5vdYD3SPOc
— AHMAD WALEED (@AhmadWaleed) December 14, 2020
ایک صارف افی ویوز نے لکھا کہ ’ گجرانوالہ کے جلسے اور لاہور کے جلسے کے بعد اشتہارات، ابھی بھی لوگ کہتے خان کو سیاست نہیں آتی۔‘
گجرانوالہ کے جلسے اور لاہور کے جلسے کے بعد اشتہارات
ابھی بھی لوگ کہتے خان کو سیاست نہیں آتی۔ pic.twitter.com/qT7WzZaSPB
— qeep qaam (@iffiViews) December 14, 2020