کمپنی نے اقامہ کینسل کر دیا، واجبات کی وصولی کیسے ہوگی؟
کمپنی نے اقامہ کینسل کر دیا، واجبات کی وصولی کیسے ہوگی؟
ہفتہ 26 دسمبر 2020 5:42
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
کفیل 6 ماہ تنخواہ نہ دے تو کفالت تبدیل ہوسکتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی تبدیل شدہ شکل کے پھیلنے کے باعث بیشتر ممالک نے یورپی ممالک سے فضائی سفر کو محدود کیا ہے۔
کورونا کی نئی لہر سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سعودی عرب میں بین الاقوامی فضائی، بری اور بحری سفر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
مملکت میں بین الاقوامی سفر پر پابندی ایک ہفتے کے لیے عائد کی گئی ہے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد حکام اس کو جاری رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کافی کارگر ثابت ہو رہی ہے- اس ضمن میں وزارت صحت نے مملکت میں رہنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد از جلد ویکسین لینے کے لیے خود کو رجسٹر کرا لیں۔
سفری پابندیوں اور اقامے میں توسیع کے حوالے سے اردو نیوز کے قارئین کے سوالات موصول ہوئے ہیں جن کے جواب دیے جا رہے ہیں۔
فیصل اعوان: چھٹی پر پاکستان آیا تھا مگر کورونا کی وجہ سے اقامہ ختم ہونے کے بعد کمپنی والوں نے اقامہ بھی تجدید نہیں کرایا بلکہ اقامہ کینسل کرا دیا، میرے واجبات بھی باقی ہیں واپس کیسے جا سکتا ہوں؟
جواب: کورونا وائرس کی وبا کے دوران سعودی حکومت کی جانب سے خود کار طریقے کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی گئی تھی۔
حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی مفت توسیع تین ماہ کے لیے کی گئی تھی- بعدازاں جب حالات قدرے بہتر ہوئے اور بین الاقوامی سفر پر عائد پابندی مرحلہ وار ختم کیے جانے کے بعد حکومت نے مملکت سے باہر گئے ہوئے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کےلیے ’ابشر‘ سسٹم پر سہولت فراہم کردی جس کے تحت کمپنیوں اور کفیلوں کو یہ سہولت فراہم کی گئی کہ وہ اپنے کارکنوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کراسکیں۔
آپ کا کہنا ہے کہ آپ کی کمپنی کی جانب سے اقامہ کینسل کرا دیا گیا ہے یعنی آپ کو ’خرج ولم یعد‘ کے زمرے میں شامل کر دیا گیا ہے مذکورہ خلاف ورزی کے تحت آپ 3 برس کے لیے مملکت نہیں جا سکتے۔
آپ کے واجبات کمپنی کے ذمہ ہیں جس کی وصولی کے لیے آپ کو چاہئے کہ تمام تفصیلات جن میں ملازمت کا آغاز اور آخری دن، اقامہ نمبر، کمپنی کا نام ، ایڈریس، پاسپورٹ نمبر درج کرکے اسے پاکستان میں وزارت سمندر پار پاکستانی کے پورٹل پر جمع کرائیں۔
درخواست میں اہم نکات کا ذکر کریں جن میں واجبات کی وصولی اور کمپنی کی جانب سے آپ کے اقامہ کو کینسل کرنا شامل ہے- درخواست میں اس پابندی کا ضرور ذکر کریں کہ آپ پر ’خرج ولم یعد‘ کے قانون کے تحت غلط پابندی عائد کی گئی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانی کی جانب سے پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے مقامی لیبر کورٹ میں آپ کی جانب سے کیس دائر کیا جائے گا۔ لیبر کورٹ کی جانب سے آپ کے تمام حقوق ادا کروائے جائیں گے۔
ثنا اللہ لغاری: اقامہ ختم ہوئے 3 برس ہو چکے ہیں- کفیل چھٹی بھی نہیں لگاتا، پاکستان جانا ہے کیسے جاسکتا ہوں؟
جواب: آپ کا اقامہ ایکسپائر ہوئے 3 برس ہوچکے ہیں جس پر جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ پہلی بار اقامہ ایکسپائر ہونے پر 500 ریال جبکہ دوسری بار ایکسپائرہونے پر جرمانہ 1000 ریال ادا کرنا پڑتا ہے۔
آپ کا اقامہ 3 برس سے ایکسپائر ہے- آپ نے اس دوران لیبر آفس سے بھی رجوع نہیں کیا۔ آپ کو چاہیے کہ فوری طور پر لیبر آفس ’مکتب العمل‘ سے رجوع کریں جہاں آپ کے کفیل کو اس امر کا پابند کیا جائے گا کہ وہ آپکا اقامہ تجدید کرائے- بصورت دیگر آپ کو دوسری جگہ کفالت تبدیل کرنے کے احکامات صادر کر دیے جائیں گے۔
کیونکہ قانون کے تحت اگر کسی کا اقامہ 6 ماہ سے زیادہ ایکسپائر ہو اورکفیل کی جانب سے تنخواہ بھی ادا نہ کی جا رہی ہو تو اس صورت میں کفالت تبدیل کرانے کے احکامات صادر کر دیے جاتے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں