Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ترحیل‘ سے جانے والے کب دوبارہ واپس آ سکتے ہیں؟

کفیل کےعلاوہ دوسری جگہ کام کرنے والوں کو ڈی پورٹ کردیاجاتاہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کےلیے انتہائی لازمی ہے کہ وہ اپنے کفیل یا مقررہ کمپنی کے پاس ہی کام کریں۔
قانون کی خلاف ورزی پر مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے اس حوالے سے مدت کا تعین ہر کیس میں جدا ہوتا ہے۔
مملکت میں محنت کے نئے قوانین آئندہ برس سے جاری ہونگے اس حوالے سے مفصل نکات تاحال جاری نہیں کیے گئے تاہم نئے قانون میں معاہدہ ملازمت انتہائی اہم ہوگا۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے ارسال کیے جانے والے سوالات کے جوابات موجودہ قانون کے تحت ہی دیے جارہے ہیں۔

سعودی عرب میں کارکنوں کےلیے معاہدہ ملازمت انتہائی اہم ہوتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

عمر کاہلوں ۔۔ کمپنی والوں نے کورونا کے دوران ’ہروب‘ لگا دیا تھا ، بعدازاں دوبارہ نیا کنٹریکٹ سائن کیا اور تنخواہ بھی دے رہے ہیں مگر اقامہ ایکسپائر ہے جس کی وجہ سے بینک اکاونٹ بند ہو گیا ، کمپنی والے کہہ رہے ہیں ٹھیک کروا دیں گے ۔ 6 ماہ ہو گئے ہیں ابھی تک کچھ نہیں ہوا، مجھے کیاکرنا ہو گا پلیز رہنمائی کریں؟
جواب ۔۔ کمپنی کی جانب سے کورونا کی پابندیوں کے دوران ’ہروب ‘ فائل کیا گیا تھا ۔ اس بارے میں یہ نکتہ مدنظررکھیں کہ ہروب فائل ہونے کے 15 دن کے اندر اندر کفیل اسے کینسل کرانے کا مجاز ہے ۔
دو ہفتے کی مقررہ مدت گزرنے کے بعد کمپیوٹر خود کار طریقے سے معاملے کو سیزکردیتا ہے جس کے بعد کیس لیبر آفس بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے اس شخص کے تمام معاملات سیز ہو جاتے ہیں جس کا ہروب فائل ہواہے۔
آپ نے یہ نہیں لکھا کہ کمپنی کی جانب سے نیا کنٹریکٹ کب کیا تھا یعنی ہروب لگانے کے کتنے دن بعد کمپنی میں آپ نے کام شروع کیا؟
اگردوبارہ ملازمت کا معاہدہ مقررہ مدت یعنی دو ہفتے کے دوران ہوا ہے تو یقینی طور پر کمپنی نے ہروب کینسل کرادیاہو گا۔
جہاں تک بینک اکاونٹ سیز ہونے کی بات ہے تو یہ اقامہ کی تجدید سے منسلک ہوتا ہے اقامہ ایکسپائر ہوتے ہی بینک اکاونٹ بھی سیز کردیاجاتا ہے جب تک اقامہ تجدید کرانے کے بعد اسے اپ ڈیٹ نہ کیاجائے اکاونٹ سیز رہتا ہے۔
آپ کو چاہئے کہ وہ معاہدہ جو کمپنی نے آپ سے دوبارہ کیا تھا اس کی کاپی سنبھال کررکھیں کیونکہ وہ آپ کے پاس اہم دستاویزی ثبوت ہے جسے آپ ضرورت پڑنے پر پیش کرسکتے ہیں۔
یاد رکھیں اقامہ کی تجدید کمپنی کی ذمہ داری ہے اگر اقامہ کمپنی کی غلطی کی وجہ سے ایکسپائر ہوا ہے تو اس پر عائد ہونے والا جرمانہ بھی کمپنی کے ذمہ ہوگا۔
آپ کو چاہئے کہ کمپنی کے ’ایچ آر‘ کواقامہ کی تجدید کےحوالے سے تحریری  درخواست دیں اور اسکی ایک کاپی پر وصولی ضرور لے لیں تاکہ ثبوت آپ کے پاس رہے۔
تنخواہ کا حساب بھی اپنے پاس ماہانہ بنیاد پررکھیں کیونکہ تنخواہ کی وصولی بھی آپ کے کیس کو مضبوط بناتی ہے۔
رانا الطاف ۔۔ میں 2012 میں دمام میں کام کرتا تھا اورکفیل ریاض میں تھا ، میرا اقامہ ویلڈر کا تھا ، تفتیش میں پولیس نے مجھے پکڑا اور پاکستان بھجوا دیا ، آوٹ پاس پر پاکستان گیا تھا، اب میں بحرین میں ہوں اور مجھے ٹرک لے کرسعودی عرب آنا تھا لیکن چیک پوسٹ سے مجھے لوٹا دیا گیا ، مجھے کیا کرنا ہوگا؟
جواب ۔۔ آپ کی گرفتاری اور ڈی پوٹیشن کےلیے قانون کی شق لگائی گئی وہ  غیرقانونی طور پر کام کرنے والوں کے لیے مخصوص ہے یعنی آپ کفیل کے علاوہ کسی اور کے پاس کام کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے اس لیے آپ کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

بغیر کفیل کے کام کرنے والوں کو ’عمالہ سائبہ‘ کہا جاتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

ایسے افراد جنہیں اس جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے انہیں ’عمالہ سائبہ ‘ یعنی آزاد گھومنے والے کارکن کہا جاتا ہے جو اقامہ اور محنت قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے اور اسکی سزا ڈی پورٹیشن اور مملکت میں آئندہ مخصوص مدت کے لیے دوبارہ کسی بھی ویزے پر آنے کی پابندی ہے۔
جب آپ کو ڈی پورٹ کیا  گیا تھا اس وقت آپ کو مطلع کیا گیا ہوگا کہ آپ کتنی مدت تک کے لیے مملکت میں نہیں آسکتے۔
آپ بحرین میں جس کمپنی میں کام کرتے ہیں ان کے ایچ آر سے رابطہ کریں تاکہ وہ سعودی محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کو ای میل پر آپ پر عائد پابندی کا دورانیہ معلوم کرسکیں ۔
اس قسم کے کیس میں پابندی کی نوعیت مختلف ہوتی ہے بعض حالتوں میں 5 جبکہ عام طورپر 10 برس بھی لگائی جاتی ہے اس لیے یہ معلوم کرنا ضروری ہے ۔
آپ اپنی کمپنی والوں کو اپنا سعودی عرب کا پرانا اقامہ نمبر بھی فراہم کریں تاکہ وہ جوازات سے درست طور پر رابطہ کرکے معلوم کرسکیں۔ علاوہ ازیں آپ خود بھی جوازات کی ای میل پر اپنا پاسپورٹ اور سابق اقامہ نمبر نام ارسال کرکے ان سے دریافت کرسکتے ہیں کہ پابندی کی مدت کتنی ہے۔
 

شیئر: