یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ بہتر اور صحت مند غذا سے بھی افسردگی اور چڑچڑاپن ختم ہوتا ہے۔ اسی طرح ورزش سے بھی دماغی اور جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔
اچھی نیند، صحت مند غذا اور ورزش دماغی صحت کے لیے بنیادی عوامل ہیں۔
نوجوانوں کی صحت کے لیے نیند، صحت مند غذا اور ورزش بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
اوٹاگو یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی کے محقق شای روبی ویکہم کے مطابق نوجوانوں کی صحت کے لیے نیند، صحت مند غذا اور ورزش تین بنیادی ستون ہیں، جو نوجوانوں کو صحت مند اور معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے والا فرد بناتے ہیں۔
محققین کی ٹیم نے اپنے مقالے میں واضح کیا ہے کہ ’اگرچہ اس وسیع تحقیق میں انفرادی حیثیت سے نیند، جسمانی سرگرمی، دماغی صحت اور فلاح و بہبود پر خوراک کے فوائد کو ظاہر کیا گیا ہے، لیکن ان تینوں پر یکجا تحقیق ابھی تک نہیں ہوسکی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کے بارے میں انفرادی طور پر یا اجتماعی آگاہی سے لوگوں کی دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
کچھ پرانی تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صحت مند غذا کا استعمال اور ورزش کا انسانی رویے پر مثبت اثر ہوتا ہے، اس کے ذریعے کئی چیزیں مثبت ہوجاتی ہیں۔
اس تحقیق میں محققین نے 18 سے 25 سال کی عمر کے 1100 سے زائد نوجوانوں کا سروے کیا تاکہ ذہنی صحت کو متاثر کرنے والے ’تین بڑے‘عوامل کا موازنہ کیا جاسکے۔
جن لوگوں نے 2018 سے 2019 کے درمیان آن لائن سروے مکمل کیا ان سے ان کے موڈ، غذا، ورزش اور نیند کی عادات کے بارے میں پوچھا گیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہر صبح بیدار ہونے کے بعد وہ عام طور پر تازگی محسوس کرتے ہیں جو نیند کے اچھے معیار کا مستند اشارہ ہے۔
ایسے نوجوانوں کے لیے ذہنی اور جسمانی صحت کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا، جنہیں عام طور پر اپنے روزمرہ کے معمولات، نیند کے انداز، کام کی ضروریات، طرز زندگی اور زندگی کے حالات میں بڑی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ رات میں 10 گھنٹے سوتے تھے ان میں کم افسردگی کی علامات پائی گئیں، لیکن کافی نیند (8 گھنٹے سے زیادہ) یا زیادہ نیند (12 گھنٹے سے کم) نہیں ہونی چاہیے، ایسے لوگوں میں افسردگی کی علامات پائی گئیں۔
اس کے ساتھ ہر روز پھل اور سبزیاں اعتدال میں کھانا بھی بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔
ویکہم کے مطابق ’یہ حیرت کی بات ہے کیونکہ نیند کا اعتبار زیادہ تر معیار کے بجائے مقدار پر مرکوز ہوتا ہے۔‘
اپنے مقالے میں محققین نے مشورہ دیا ہے کہ نوجوانوں کو رات میں اچھی نیند لینے کو ترجیح دینا چاہیے، اس کے ساتھ وہ اچھی طرح کھانے اور ورزش کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہیں کیونکہ ’جسمانی سرگرمیاں اور غذا ثانوی ہیں لیکن پھر بھی اہم عوامل ہیں۔‘
محققین کے مطابق ’تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل میں جو طرز زندگی نیند کے معیار کو مدنظر رکھے گی وہ ذہنی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانے میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں، تاہم جسمانی سرگرمیاں اور غذا کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ‘