ایمبولنس سے 135 کلو گرام چرس برآمد ہوئی۔ فوٹو اردو نیوز
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں کورونا کے مریض کو لے جانے والی ایمبولنس سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئی ہے۔
لیویز کا کہنا ہے کہ ایمبولنس میں منشیات کی موجودگی کا علم اس وقت ہوا جب وہ حادثے کا شکار ہوئی۔ حادثے میں مریض سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
مستونگ لیویز کے نائب رسالدار حوث خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اتوار کو مستونگ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی کی فلاحی تنظیم کی ایمبولنس میں کوئٹہ سے کورونا کے مریض کو کراچی لے جایا جارہا تھا جب بس سے ٹکرا گئی۔
نائب رسالدار کا کہنا تھا کہ یہ ایمبولنس مریض کے بیٹے اور ایک رشتہ دار نے کرائے پر حاصل کر رکھی تھی۔ مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع ایف سی کے ناکے پر ایمبولنس سامنے سے آنے والی بس سے ٹکر اگئی۔
حادثے میں چاغی سے تعلق رکھنے والا کورونا کا مریض، ان کا بیٹا، ایک رشتہ دار اور ؤ شیخ زید ہسپتال کوئٹہ کا ایک ملازم ہلاک ہوگئے جبکہ ایمبولنس کا ڈرائیور شدید زخمی ہوا۔
لیویز کے نائب رسالدار نے بتایا کہ حادثے میں ایمبولنس کو بھی شدید نقصان پہنچا اور اس کا اگلا حصہ تباہ ہو گیا۔
قریب واقع چیک پوسٹ سے ایف سی اہلکار مدد کے لیے پہنچے تو انہیں ایمبولنس سے 135 کلو گرام چرس ملی۔ چرس ایک ایک کلو کے پیکٹ میں بند تھی جو ایمبولنس کی چھت میں بنائے گئے خفیہ خانوں میں چھپائے گئے تھے۔ ایف سی اہلکاروں نے منشیات تحویل میں لے لی ہے۔
حوث خان کے مطابق منشیات گاڑی میں باقاعدہ خفیہ خانے بناکر چھپائی گئی تھی اس لیے یہی لگ رہا ہے کہ اس میں ڈرائیور یا پھر ایمبولنس سروس کے اہلکار ملوث ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سول ہسپتال کوئٹہ میں زیر علاج ڈرائیور کو شدید زخم آئے ہیں اور وہ حادثے کے بعد ہوش میں نہیں آیا۔ ’حالت بہتر ہونے پر زخمی ڈرائیور کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔‘
فلاحی تنظیم کی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کے ہوش میں آنے کے بعد وہ اس معاملے پر تبصرہ کریں گے، اور اگر ایمبولنس سروس کی آڑ میں کسی جرم کا ارتکاب کیا گیا تھا تو قانونی کارروائی میں انتظامیہ سے تعاون کیا جائے گا۔