نوڈیرو جلسہ، ’لوگ بلاول سے زیادہ مریم نواز کا خطاب سننے آئے تھے‘
نوڈیرو جلسہ، ’لوگ بلاول سے زیادہ مریم نواز کا خطاب سننے آئے تھے‘
اتوار 27 دسمبر 2020 20:21
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
صحافیوں کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ مریم نواز کا خطاب سننے کے لیے سب سے زیادہ تعداد میں جمع ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
یہ پہلا موقع تھا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی برسی پر منعقد ہونے والے تعزیتی جلسے میں شریک ہوئیں، جہاں نہ صرف پیپلز پارٹی کی قیادت بلکہ لاڑکانہ، نوڈیرو کے عوام نے بھی ان کا بھرپور استقبال کیا۔
جلسے کے دوران عوام کی جانب سے سب سے زیادہ جوش اور حاضری اسی وقت دیکھنے میں آئی جب مریم نواز خطاب کر رہی تھیں۔
سنہ 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بم حملے میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی وفات کے 13 سال بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جب گڑھی خدا بخش میں ان کے مزار کے احاطے میں منعقد جلسے میں سابق سیاسی مخالفین پیپلز پارٹی کی حمایت اور ان کی تعزیت کے لیے شریک ہوئے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام پارٹیوں کے رہنماؤں کو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی پر تعزیتی جلسے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مریم نواز وہ واحد لیڈر تھیں جن کی نوڈیرو آمد کا سب کو انتظار تھا۔ مریم نواز جلسے میں شرکت کے لیے لاہور سے براستہ سکھر سنیچر کی رات گئے نوڈیرو پہنچی تھیں جہاں بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو اور فریال تالپور نے ان کا استقبال کیا تھا۔
گڑھی خدا بخش میں منعقدہ جلسے میں جب مریم نواز نے بلاول بھٹو سے پہلے خطاب کیا۔ جلسے کے کوریج کے لیے موجود صحافیوں کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ مریم نواز کا خطاب سننے کے لیے سب سے زیادہ تعداد میں جمع ہوئے۔
کراچی سے جلسے کی کوریج کے لیے گئے صحافی سبط حسان کا کہنا تھا کہ جب مریم نواز نے خطاب شروع کیا تو جلسہ گاہ کے ارد گرد موجود لوگ بھی جلسہ گاہ میں آگئے تاکہ ان کا خطاب سن سکیں۔
’تمام حاضرین نے خاصی دلجمعی سے مریم نواز کا خطاب سنا، اور ان کے جواب میں نعرے بھی لگائے۔‘
دورانِ خطاب مریم نواز حاضرین کو مخاطب کر کے سوال جواب بھی کرتی رہیں جس پر شرکا نے بھرپور جواب دیا۔
جلسے کی کوریج کرنے والے لاڑکانہ کے صحافی شہزاد خان نے بتایا کہ جلسے میں شریک کافی افراد اردو آسانی سے نہیں سمجھ سکتے، اس کے باوجود شرکا نے مریم نواز کے سوالوں کا جواب دیا اور جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔
’مریم نواز موجودہ سیاست کا سرگرم چہرہ ہیں اور آج کل ٹی وی پر روزانہ ان کے بیانات آتے رہتے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ یہاں جلسے سے خطاب کرنے آئی تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ لاڑکانہ، نوڈیرو اور اردگرد کے شہروں سے کئی لوگ مریم نواز کو دیکھنے اور ان کا خطاب سننے کے لیے موجود تھے اور اس دوران جلسے میں حاضری سب سے زیادہ رہی۔
گڑھی خدا بخش میں موجود صحافیوں کے مطابق مریم نواز کی تقریر ختم ہونے کے بعد کافی لوگوں رفتہ رفتہ جلسہ گاہ سے جانے لگے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بلاول بھٹو کے خطاب کے وقت مریم نواز کے مقابلے میں حاضرین کی کم تعداد موجود تھی۔
مریم نواز سنیچر کی رات گئے نوڈیرو ہاؤس پہنچی تھیں۔ عوام سے خطاب میں انہوں نے کراچی جلسے کے بعد پیش آنے والے واقعے کا ذکر کیا جب پولیس نے ہوٹل میں ان کے کمرے میں داخل ہوکر ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو گرفتار کرلیا تھا۔
اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وہ بلاول کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس بار مجھے اپنے گھر میں مہمان ٹھہرایا، شاید ایسا انہوں نے کراچی میں پیش آئے واقعے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
مریم نواز نے بلاول اور ان کے گھر والوں کی جانب سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں نوڈیرو پہنچنے میں بہت دیر ہوگئی تھی، اس کے باوجود بلاول اور ان کے گھر والے ان کے استقبال کا لیے موجود تھے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی دعوت کے باوجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے میں شریک ہونے سے معذرت کر لی تھی جس کے بعد جلسے میں مریم نواز کی شرکت زیادہ اہمیت اختیار کر گئی۔